ملک کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی : بھوپیندر یادو
نئی دہلی/ راجیہ سبھا نے منگل کو پانی (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) سے متعلق ترمیمی بل 2024 کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا، جو آبی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مرکزی اور ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کی تشکیل سے متعلق ہے ۔ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر بھوپیندر یادو نے بل پر مختصر بحث کے بعد کہا کہ یہ بل 1974 کے واٹر ایکٹ میں ترمیم کرتا ہے اور ملک کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بل میں قانون کی خلاف ورزی پر روزانہ کی بنیاد پر جرمانہ عائد کرنے کی شق رکھی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جرمانے کی رقم ایک خصوصی فنڈ میں رکھی جائے گی اور اسے صرف پانی کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس رقم میں سے 75 فیصد ریاستوں کو دیا جائے گا۔ اس کی دفعات کو شفاف طریقے سے نافذ کیا جائے گا۔مسٹر یادو نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بہت پہلے ہر شہری کو پانی کے تحفظ کے تئیں حساس ہونے کو کہا تھا اور امرت سروور کا تصور پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تمام اراکین پارلیمنٹ نے 75 امرت سرووروں کا ہدف پورا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت پانی کے تحفظ کے لئے پابند عہد ہے نئے بل میں کئی خلاف ورزیوں کو جرم کے زمرے سے نکال کر جرمانے کی گنجائش رکھی گئی ہے ۔ یہ ابتدائی طور پر ہماچل پردیش، راجستھان اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر لاگو ہوگا۔ دوسری ریاستیں اس سلسلے میں قراردادیں پاس کرسکتی ہیں۔ ایکٹ کے مطابق کسی بھی صنعت یا ٹریٹمنٹ پلانٹ کے قیام کے لیے ریاستی آلودگی بورڈ کی پیشگی رضامندی ضروری ہے جس کی وجہ سے پانی، گٹر یا زمین میں سیوریج کے اخراج کا امکان ہے ۔ بل میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت بورڈ کی مدد سے صنعتی پلانٹس کے بعض زمروں کو اس طرح کی رضامندی حاصل کرنے سے مستثنیٰ قرار دے سکتی ہے ۔ بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کی طرف سے دی گئی رضامندی دینے ، مسترد کرنے یا منسوخ کرنے کے لیے رہنما خطوط جاری کر سکتی ہے ۔ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کی رضامندی کے بغیر صنعت قائم کرنے اور چلانے پر چھ سال تک کی قید اور جرمانے کی سزا کا انتظام ہے ۔ یہ بل اس سزا کو برقرار رکھتا ہے ۔ یہ جرمانہ 10 ہزار سے 15 لاکھ روپے کے درمیان ہوگا۔ بل میں کہا گیا ہے کہ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کے چیئرمین کو ریاستی حکومت نامزد کرے گی لیکن مرکزی حکومت نامزدگی کا طریقہ اور چیئرمین کی سروس کی شرائط طے کرے گی۔دریں اثناءراجیہ سبھا نے منگل کے روز اوڈیشہ اور آندھرا پردیش کی قبائلی برادریوں سے متعلق آئین (شیڈولڈ ٹرائب) آرڈر (ترمیمی) بل 2024 اور آئین (شیڈولڈ ٹرائب) آرڈر (ترمیمی) بل 2024 کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔