کوچی، 29 اکتوبر (یو این آئی) کیرالہ کے کوچی میں عیسائی برادری کے کلاسیمری علاقے میں واقع کنونشن سینٹر میں اتوار کے روز بم دھماکہ ہوا، جس میں ایک خاتون کی موت ہو گئی اور 36 دیگر زخمی ہو گئے ۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) سمیت کئی مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے اہلکار اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ اس دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ریاست کے وزیر اعلیٰ پنارئی وجین سے واقعہ کے بارے میں تفصیلی اطلاع حاصل کی۔کیرالہ کے ریاستی وزیروں وی این واسوان اور انٹونی راجو نے این آئی اے سمیت مرکزی ایجنسیوں کی موجودگی کی تصدیق کی۔ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر شیخ درویش نے کہا، "جمرہ انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں آج صبح تقریباً 9:40 بجے دھماکہ ہوا جس میں ایک شخص کی موت ہو گئی اور 36 لوگ زخمی ہوئے جو فی الحال زیر علاج ہیں۔ کنونشن سینٹر میں ہم نے دیکھا کہ ایک علاقائی کانفرنس ہو رہی ہے ۔ ہمارے تمام سینئر افسران موقع پر موجود ہیں۔ ہمارے ایڈیشنل ڈی جی پی بھی راستے میں ہیں۔ میں بھی جلد موقع پر پہنچ جا¶ں گا۔ ہم مکمل تحقیقات کر رہے ہیں، پتہ لگایا جائے گا کہ اس کے پیچھے کون ہے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔”نیشنل سکیورٹی گارڈ (این ایس جی) کی ایک آٹھ رکنی ٹیم بم دھماکے کے بارے میں پوچھ گچھ کے لیے کیرالہ جا رہی ہے ۔ این ایس جی نے آج ضلع ارناکلم کے کالاسیمری علاقے میں جمرہ انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں دھماکے میں استعمال ہونے والے مواد کو اکٹھا کرنے اور اس کی جانچ کرنے کے لیے اپنے بم ڈسپوزل یونٹس میں سے ایک کو دہلی سے کیرالہ بھیجا ہے ۔ڈی جی پی نے لوگوں سے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز یا نفرت انگیز پیغامات نہ پھیلائیں۔ ایسا کرنے والوں پر سخت کارروائی کا انتباہ دیا۔کیرالہ کے ضلع ایرناکلم میں ہونے والے دھماکے پر مرکزی وزیر وی مرلیدھرن نے کہا، "مرکزی ایجنسیوں نے پہلے ہی اس واقعہ کے سلسلے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ اس واقعے کی تفصیلات میں جائیں گی اور معلوم کریں گی کہ اس واقعے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ۔ میں ریاستی حکومت سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ زخمیوں کو ہر طرح کی طبی امداد فراہم کی جائے ۔ ہم تحقیقات کی تفصیلات کے سامنے آنے کا انتظار کریں گے اور پھر مزید کارروائی کریں گے "۔مسٹر مرلیدھرن نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دھماکہ طاقتور دھماکہ خیز ڈیوائس سے ہے اور ہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔














