سرینگر/12اکتوبر/ /پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں سات لاکھ افراد سے زائد منشیات کے عادے ہیں ۔ پولیس سربراہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں منشیات سمگلروں کے کنکشن بیرون وادی مختلف ریاستوں سے جڑے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں رام بن میں بڑی مقدار میں جو منشیات پکڑی گئی اور جس اس معاملے میں گرفتار ہوئے ہیں ان سے پوچھ تاچھ کے بعد اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ منشیات کی تسکری صرف وادی تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ کچھ اور ہے ۔ وائس آف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر کے پولیس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ کچھ دن پہلے پکڑے گئے بین ریاستی نارکو ماڈیول کے لنکس شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع سے لدھیانہ پنجاب تک پائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے چار کپواڑہ اور چار پنجاب سے ہیں جبکہ 30 کلو کوکین، 5 کروڑ روپے نقد، گاڑیوں کی 40 جعلی نمبر پلیٹس، پاسپورٹ اور ایک جرمنی کا بنا ہوا ریوالور برآمد کیا گیا ہے۔ڈسٹرکٹ پولیس لائنز (ڈی پی ایل) جموں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈی جی پی سنگھ نے کہا کہ رام بن پولیس نے حال ہی میں گاڑی کو روکا اور 30 کلو گرام کوکین نما مادہ برآمد کیا۔ ڈی جی پی نے کہاکہ اگرچہ ایف ایس ایل کی حتمی رپورٹ کا انتظار ہے، ایسا لگتا ہے کہ برآمد شدہ مادہ کوکین ہے،“ انہوں نے مزید کہا کہ شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع سے چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔تحقیقات کے دوران یہ پتہ چلا کہ بین ریاستی نارکو ماڈیول کے لنکس کپواڑہ ضلع سے جڑے ہوئے ہیں۔ کپواڑہ کا امروہی منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والا پسندیدہ راستہ ہے۔ تازہ کھیپ بھی اسی راستے سے اسمگل کی گئی۔ ہم نے کپواڑہ کے امروہی علاقے میں منشیات کی دہشت گردی سے متعلق 12 مقدمات درج کیے ہیںڈی جی پی نے کہاکہ اگرچہ ڈرون سے گرائے جانے والے منشیات کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں، لیکن ایسی مصدقہ اطلاعات ہیں جو ظاہر کرتی ہیں کہ منشیات کو جسمانی طور پر اسمگل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کپواڑہ سے چار ملزمان کی گرفتاری کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے پنجاب پولیس کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں منشیات کے کلیدی ہینڈلر سمیت چار مزید افراد کو گرفتار کیا۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ گرفتار کلیدی ملزم کا والد بھی منشیات فروش تھا۔ ہم نے گرفتار افراد سے 5 کروڑ روپے نقد40 جعلی نمبر پلیٹس، پاسپورٹ اور ایک جرمن ساختہ ریوالور برآمد کیا ہے۔نمبر پلیٹس کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈی جی پی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ منشیات کی نقل و حمل کے دوران جواس کو پنجاب لے جایا جانا تھا، ہائی ویز پر پولیس کو دھوکہ دینے کے لیے نمبر پلیٹس کا استعمال کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایاکہ منشیات کا کاروبار ملٹنسی کو فروغ دینے اور عسکریت پسندوں کو فنڈس مہیا کرانے کےلئے انجام دیا جارہا ہے ۔ ڈی جی پی نے کہاکہ اس ریکیٹ میں تمام بڑی دہشت گرد تنظیموں کے لنکس سامنے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کے علاقوں میں بین الاقوامی سرحد سے منشیات کی ڈرون سے گرائی گئی کھیپ کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ڈی جی پی نے کہاکہ آٹھ ملزمان کی گرفتاری کے ساتھ، ایک بڑے بین ریاستی نارکو سمگلنگ ماڈیول کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔“ جموں و کشمیر میں منشیات کا استعمال کرنے والوں کی تعداد کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر، ڈی جی پی نے کہا کہ اگرچہ قابل اعتبار مطالعہ یا مردم شماری موجود ہے۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ جموں و کشمیر میں 7 لاکھ لوگ منشیات کا شکار ہو چکے ہیں۔