سرینگر/ ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) کے اعداد و شمار کے مطابق، گھرانوں کی خالص مالی بچت پچھلی دہائیوں کے تناسب سے کم ہے، مالی سال2023 میں مجموعی گھریلو پیداوار (GDP) 5.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ مالی برس2022 میں یہ 7.2 فیصد تھی۔ ٹی ای این کے مطابق گھرانوں کی سالانہ مالی ذمہ داریوں میں مالی سال 23 میں جی ڈی پی کا 5.8 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ مالی سال 22 میں یہ 3.8 فیصد تھا۔مالی سال 21 میں گھرانوں کے خالص اثاثوں کی مالیت 22.8 ٹریلین روپے تھی، لیکن مالی سال 22 میں یہ تعداد گھٹ کر 16.96 ٹریلین روپے رہ گئی اور مالی سال 23 میں مزید کم ہو کر 13.76 ٹریلین روپے رہ گئی۔آر بی آئی نے ایچ ڈی ایف سی بینک کے سی ای او کے طور پر سشیدھر جگدیشن کی دوبارہ تقرری کو منظوری دی۔آر بی آئی کے ماہانہ بلیٹن میں کہاگیاہے کہ گھریلو قرض، جیسا کہ مالیاتی واجبات سے ماپا جاتا ہے، مالی سال 22 میں 36.9 فیصد کے مقابلے مالی سال 23 میں جی ڈی پی کے 37.6 فیصد پر نمایاں طور پر بلند رہا۔آر بی آئی کے اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی واجبات میں اضافے کی شرح مالی سال 22 میں آزادی کے بعد دوسری بلند ترین شرح تھی۔ مالی سال 2006-07 میں جب یہ 6.7 فیصد تھا۔بچتوں میں کمی اور قرض لینے میں اضافے کی بنیادی وجہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے گھریلو آمدنی میں جمود یا کمی کا امکان ہے۔