دوحہ /کابل میں امریکی سفارت خانے نے، جو قطر سے کام کر رہا ہے، افغانستان میں مکمل شرکت اور نمائندگی کے لیے سرگرم خواتین کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔خواتین کے یوم مساوات کے موقع پر، سفارتخانے نے کہا کہ ہم افغان خواتین کے ساتھ کھڑے ہیں جو افغان معاشرے میں بھرپور شرکت کر رہی ہیں جو ایک ترقی پزیر قوم کے لیے ضروری ہے، کیونکہ خواتین کے حقوق انسانی حقوق ہیں۔ سفارت خانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر کہا، جو پہلے ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، ہم افغان خواتین کے ساتھ کھڑے ہونے کا عہد کرتے ہیں جو افغان زندگی میں ان کی مکمل شرکت کی خواہاں ہیں۔ کوئی بھی ملک اس وقت ترقی نہیں کر سکتا جب اس کی نصف آبادی کو چھوڑ دیا جائے۔ خواتین کے حقوق انسانی حقوق ہیں،”26 اگست 1920 کو، دہائیوں کی جدوجہد کے بعد، 19ویں ترمیم کی توثیق کی گئی، جس سے خواتین کے ووٹ کا حق محفوظ ہوا۔ آج، خواتین کے مساوات کے دن پر، ہم خواتین کے حقوق کے کارکنوں اور رہنماؤں کی کامیابیوں کا جشن مناتے ہیں۔دریں اثنا، حقوق نسواں کے کارکنوں نے نشاندہی کی کہ افغان خواتین اور لڑکیاں اس وقت طالبان انتظامیہ کے رہنماؤں کے نافذ کردہ فرمانوں کی وجہ سے اپنے بنیادی انسانی حقوق سے شدید محرومی کا شکار ہیں۔یہ کارکن اس بات پر زور دیتے ہیں کہ قیادت کے اقدامات ان حقوق کے نمایاں کٹاؤ کا باعث بن رہے ہیں جو خواتین کو فطری طور پر حاصل ہونے چاہئیں، ان کی فلاح و بہبود اور آزادیوں کو خطرہ لاحق ہے۔خواتین کے حقوق کے کارکنان اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مضبوط بین الاقوامی عزم کی کمی کو اجاگر کرتے ہیں، جس سے خواتین کے حقوق کے حوالے سے چیلنجز حل نہیں ہوئے۔طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے، انہوں نے افغان خواتین کو تعلیم اور کام جیسے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا ہے، عوام میں ان کی موجودگی کو محدود کر دیا ہے۔ تنقید کے باوجود، انہوں نے کنٹرول بڑھا دیا ہے، یہاں تک کہ خواتین کو بامیان کے بامیان پاتکمیں جانے سے روک دیا ہے۔ان پابندیوں نے بڑے پیمانے پر تنقید کو جنم دیا ہے، لیکن اس گروپ نے اپنی گرفت مضبوط کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، اب خواتین کو بامیان میں بند امیر کا دورہ کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔