فوج کی15ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹنٹ جنرل دویندراپرتاپ پانڈے نے کہا کہ فوج کی جانب سے گزشتہ چند دنوں میں شروع کی گئی جنگجومخالف کارروائیاں انسانی ذہانت وسراغ رسانی پر مبنی ہیں اور وہ کسی بھی آپریشن کو سرینگر یا کسی اور جگہ ہوئی شہری ہلاکتوں کے واقعات سے جوڑنا پسند نہیں کریں گے۔تاہم انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز اور کشمیری عوام کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کےلئے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ یہاں جھیل ڈل کے کنارے پرواقع شیرکشمیرانٹرنیشنل کنوینشن سینٹر(ایس کے آئی سی سی )میں ایک تقریب کی حاشےے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں شروع کی گئی تمام انسداد ملی ٹنسی کارروائیاں انسانی ذہانت یاسراغ رسانی پر مبنی تھیں۔انہوں نے سری نگر میں منتخب ہلاکتوں کے حوالے سے واضح کیاکہ جاری جنگجومخالف کارروائیوں کو سرینگر یا کسی اور جگہ پر ہونے والی شہری ہلاکتوں واقعات سے نہیں جوڑنا چاہتا۔ایک سوال کے جواب میں فوج کی15ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ نے کہا کہ شہریوں کا قتل انتہائی قابل مذمت ہے اور سیکورٹی فورسز اور عوام کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔دراندازی کی کوششوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میںجنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل دویندراپرتاپ پانڈے نے کہا کہ اب تک 2کوششیں کی گئیں اور دونوں کو ناکام بنا دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ فوج الرٹ ہے اور کنٹرول لائن پر دراندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کےلئے تیار ہے۔ فوج کی15ویں کور کے سربراہ نے کہاکہ اندرونی علاقوں میں سرگرم جنگجوﺅں کو لوگوں کی مدد سے ہلاک کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فوج کی طرف سے صورتحال سے نمٹا جا رہا ہے اور کہیں بھی اضافی فورسز کی ضرورت نہیں ہے۔اس سے پہلے ، فوج کی15ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ نے 300 طالب علموں کو جھنڈا دکھایا جو مختلف اسکالرشپ پروگراموں کے تحت ملک بھر میں مختلف کورسز کریں گے۔لیفٹنٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے طلباءسے خطاب کرتے ہوئے انہیں موقع سے فائدہ اٹھانے اور معاشرے کے پیداواری شہری بننے کی ترغیب دی۔ انہوں نے ایک اچھے تعلیمی پلیٹ فارم اور قابل تدریسی عملے کی اہمیت پر زور دیا جو کہ موجودہ مثال میں میواڑ یونیورسٹی فراہم کررہی ہے۔ انہوں نے میواڑ یونیورسٹی کی طرف سے میواڑ یونیورسٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اشوک کمار گڈیا کی رہنمائی میں کی گئی بے پناہ کوششوں کو سراہا ، جو کہ خود جموں و کشمیر کے طلباءکو اپنے ادارے میں شامل کرنے کےلئے موجود تھے۔ جی او سی نے یونیورسٹی کے ماضی اور حال کے کشمیری طلباءسے بھی بات چیت کی اور ان پر زور دیا کہ وہ موجودہ بیچ کو نہ صرف پڑھائی میں بلکہ دیگر نصابی سرگرمیوں میں بھی سبقت حاصل کرنے کی ترغیب دیں۔