کابل/ ایجنسیز/ امریکہ کا کہنا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا مطلب ان کی حکومت کو تسلیم کرنا نہیں ہے اور طالبان کو ان کے اقدامات کی بنیاد پر پرکھا جائے گا۔ دوسری جانب طالبان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے انسانی بنیادوں پر افغانستان کو امداد فراہم کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ اگست میں امریکہ اور غیرملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد طالبان رہنماو¿ں اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔ قطر میں ہونے والے اِن مذاکرات میں شدت پسند گروہوں کو روکنے، امریکی شہریوں کو ملک سے نکالنے اور افغانستان کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی جیسے معاملات زیرِ بحث آئے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے حالیہ مذاکرات میں ہونے والی بات چیت ’بےتکلف اور پیشہ وارانہ انداز میں ہوئی۔‘ امریکہ کا اصرار ہے کہ اِن مذاکرات کا مطلب طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے مترادف نہیں ہے۔ ادھر طالبان نے اتوار کی رات دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے انسانی بنیادوں پر افغانستان کو امداد فراہم کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ’امریکی نمائندگان نے کہا ہے کہ وہ افغانوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کریں گے اور دیگر تنظیموں کو بھی امداد پہنچانے میں مدد کریں گے۔‘ تاہم امریکہ کی جانب سے اس دعویٰ کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔