نئی دلی/سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے وزیر نتن گڈکری نے زور دیا ہے کہ گاڑیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کم کرنے کے لیے سستے ایندھن کو تلاش کرنا اور استعمال کرنا، جو اقتصادی طور پر بھی قابل عمل ہیں ،وقت کی اسد ضرورت ہے ۔ مرکزی روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز وزیر نے آج ممبئی میں ‘ گرین ہائیڈروجن کانکلیو’ کا افتتاح کیا۔مرکزی وزیر نے نشاندہی کی کہ بائیو سی این جی اور گرین ہائیڈروجن جیسے متبادل ایندھن نہ صرف آلودگی کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں بلکہ ایندھن کی قیمت میں بھی کافی بچت کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان میں گرین ہائیڈروجن کی صلاحیت 5 ملین میٹرک ٹن سالانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو یہ ایندھن سستے داموں دستیاب کرائیں اور عام شہریوں میں ان ایندھن کے استعمال کی ضرورت کے بارے میں آگاہی پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ گرین ہائیڈروجن کارآمد نہیں ہوگی اگر اس کی قیمت زیادہ ہے اور اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ نرخ کم رکھنے پر توجہ دیں۔ اس سلسلے میں، انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہماری زندگیوں میں پیدا ہونے والے فضلے سے دولت پیدا کرنے کی پہل کی ہے۔نیتی گڈکری نے کہا کہ ملک کو اس وقت دو بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے، جن میں سے ایک لاکھوں کروڑوں روپے کے جیواشم ایندھن کی درآمد سے متعلق ہے، جس کی وجہ سے یہ ملک کے لیے ایک بڑا اقتصادی چیلنج ہے۔ دوسرا چیلنج آلودگی کو روکنے سے متعلق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں فضائی آلودگی کے بہت سنگین مسئلے کا سامنا ہے، خاص طور پر میٹرو شہروں میں۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ یہ تشویشناک معاملات ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف ہندوستان میں ہی نہیں، دنیا میں ہر جگہ لوگ ڈیکاربنائزیشن کے بارے میں بات کرتے ہیں، جو کہ جہاں تک موسمیاتی تبدیلی کا تعلق ہے، اہم ہے۔مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ خود کفیل ہندوستان اور پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت کا وژن جلد از جلد پورا ہو جائے گا اگر کم لاگت، آلودگی سے پاک اور ماحول دوست مقامی مصنوعات کی زیادہ سے زیادہ پیداوار ہو گی۔ ایسی مصنوعات جو درآمدات کا متبادل فراہم کرتی ہیں اور ملک میں ہر قسم کی آلودگی کو کم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خواب ہندوستان کو توانائی کا برآمد کنندہ بنانا ہے۔مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ جہاں ہم تھرمل پاور، ہائیڈرو پاور اور ونڈ پاور پر بہت تیزی سے کام کر رہے ہیں، ہمیں نیوکلیئر پاور کو بھی دیکھنا ہوگا، جو کہ صفر کے اخراج سے پاک توانائی کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زراعت اور توانائی کے شعبے وقت کی ضرورت ہیں۔ مرکزی وزیر نے یہ بھی زور دیا کہ زراعت کو ثابت شدہ ٹکنالوجی اور پاور سیکٹر سے جوڑ کر بہت سے روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔