تہران۔ 10؍ مارچ/ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ اگرچہ تہران افغان عبوری انتظامیہ کو تسلیم نہیں کرتا لیکن وہ افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ایران کے وزیر خارجہ عبداللہیان نے اپنے ترک ہم منصب مولود چاوش اوغلو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام پر زور دیا۔ طلوع نیوز نے عبداللہیان کے حوالے سے بتایا کہ "ہم (اسے)تسلیم نہیں کرتے، اور ہمیں امید ہے کہ امارت اسلامیہ کے حکام کے ساتھ مذاکرات ہوں گے اور جلد ہی ایک جامع حکومت کی تشکیل دیکھیں گے۔”طالبان انتظامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ قبل ازیں طالبان حکومت نے اپنے پڑوسیوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کریں تاکہ ان سب کے ساتھ اچھے تعلقات قائم ہوں۔تاہم گزشتہ سال اگست میں افغان حکومت کے خاتمے اور طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے افغانستان کی صورتحال تشویشناک ہے۔اس نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کی نصف آبادی شدید انسانی اور معاشی بحران کے درمیان اپنے گھروں تک محدود ہے۔بیان میں طالبان حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ افغان عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خواتین کی ملازمت اور تعلیم سے متعلق تمام احکامات کو فوری طور پر منسوخ کرے۔دریں اثنا، علاقائی ممالک اور بین الاقوامی برادریوں نے بار بار ملک میں ایک جامع حکومت پر زور دیا جس میں خواتین، نسلی اور مذہبی گروہوں اور سیاسی جماعتوں کو شامل کیا جائے۔