اقوام متحدہ ۔ 26؍ فروری/ امریکی وزیر خارجہا نٹونی بلنکن اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے ملاقات کی اور افغانستان کے لوگوں کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ریاستہائے متحدہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جمعے کو ملاقات کی، اور افغانستان کے لوگوں کی "انسانی ضروریات” اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ امارت اسلامیہ کے حکام کی طرف سے کیے جانے والے حقوق پر بھی بات چیت کی گئی۔اس اعلان میں اقوام متحدہ اور امریکہ کے عملی اقدامات کے بارے میں مزید تفصیلات کا اشتراک نہیں کیا گیا ہے۔یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب یوکرین پر روسی حملے کو ایک سال مکمل ہو رہا ہے، اور دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ کی قرارداد کی حمایت اور یوکرین کے لیے انسانی امداد جاری رکھنے پر زور دیا۔امریکی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ گٹیرس اور بلنکن نے ترکی اور شام میں آنے والے حالیہ زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں پر بھی بات چیت کی ہے اور دونوں ممالک میں تباہ کن زلزلوں سے متاثرہ لوگوں تک انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے عالمی برادری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر افغان ڈی فیکٹو حکومت کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔طالبان کے سپریم لیڈر، ہیبت اللہ اخوندزادہ کی طرف سے جاری کیے گئے حالیہ حکم نامے، جن میں خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم سے روکا گیا اور غیر سرکاری امدادی تنظیموں کے لیے کام کرنے سے روک دیا گیا، جس کی دنیا بھر میں مذمت ہوئی۔ صنفی بنیاد پر پابندیوں کے جواب میں، انسانی امداد کی تنظیموں اور غیر ملکی حکومتوں نے بارہا طالبان حکومت سے پابندیاں اٹھانے اور افغان خواتین اور لڑکیوں کو عوامی زندگی میں واپس آنے کا مطالبہ کیا، تاہم اب تک کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔دریں اثنا، طالبان حکام پر مقامی اور بین الاقوامی صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی من مانی حراست کا الزام ہے۔ اس گروپ نے نسلی گروہوں اور مذہبی اقلیتوں کو بھی حکومت کے سیاسی حلقے سے پسماندہ کر دیا ہے۔














