شمالی کوریا میں فوجی افسروں کو ترقی دیکر امریکی ایٹمی ہتھیاروں کا مقابلہ کرنے کا اعلان
پیانگ یانگ: ۷۲ نومبر (ایجنسیز) شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن نے کہا ہے کہ ان کے ملک کا آخری ہدف دنیا کا سب سے طاقتور ایٹمی ملک بننا ہے۔ کِم جونگ ا±ن نے یہ بات شمالی کوریا کی جانب سے نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہواسونگ کی تجربے کے موقع پر کی اور کہا تھا کہ وہ امریکی ایٹمی ہتھیاروں کا مقابلہ کریں گے۔ شمالی کوریا کے میڈیا کے مطابق سربراہ کِم جونگ اُن نے اتوار کو درجنوں فوجی افسروں کو عہدوں میں ترقی دینے کا بھی اعلان کیا جو ملک کے اس سب سے بڑے میزائل سسٹم کی تیاری میں شامل رہے۔ کِم جونگ ا±ن نے فوجی افسروں کی ترقی کے حکم نامے میں لکھا کہ ایٹمی طاقت کا حصول ریاست اور عوام کے وقار اور ان کی خودمختاری کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہے۔ اس کا حتمی مقصد دنیا کی طاقتور ترین سٹریٹیجک فورس کا قیام ہے۔ ایک ایسی فورس جس کی پوری صدی میں کوئی مثال نہ ملتی ہو۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہواسانک-17 میزائل ’دنیا کا سب سے طاقتور سٹریٹیجک ہتھیار‘ ہے اور یہ شمالی کوریا کی فوج کو دنیا کی بہترین فوج بننے میں مدد دے گا۔ شمالی کوریا کے سربراہ نے تفصیل میں جائے بغیر یہ بھی بتایا کہ ’شمالی کورین سائنس دانوں نے بیلسٹک میزائل پر ایٹمی ہتھیار لے جانے کی ٹیکنالوجی میں بھی اہم پیش رفت کی ہے۔‘ اس موقعے پر کِم جونگ ا±ن نے سائنس دانوں، فوجی افسروں اور انجینیئرز کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔ شمالی کوریا کی جانب سے امریکی سرزمین تک پہنچنے کی صلاحیت کے حامل میزائل لانچ کیے جانے کے بعد امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے صدارتی بیان جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ شمالی کوریا کو اس کے میزائل تجربات کے لیے جوابدہ ٹھہرائے، جن پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت پابندی ہے۔