نیتن یاہو اور ان کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے واضح اکثریت حاصل کرلی
یروشلم : ۴ نومبر (ایجنسیز) اسرائیل میں دو روز قبل ہونے والے انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد بنجمن نیتن یاہو ایک بار پھر اقتدار میں واپس آگئے ہیں۔ اسرائیل کے انتخابی کمیشن کی جانب سے جاری نتائج میں بتایا گیا کہ 99 فیصد ووٹوں کی گنتی کے ساتھ بنجمن نیتن یاہو اور ان کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے واضح اکثریت حاصل کرلی ہے۔ نتائج کے مطابق نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کی 32، الٹرا آرتھوڈوکس پارٹی کی 18 اور انتہائی دائیں بازو کے اتحاد کی 14 نشستوں کے ساتھ نیتن یاہو اور ان کے اتحادی 64 نشستوں پر کامیاب ہوئے جبکہ نگراں وزیر اعظم یائر لاپد نے 51 نشستیں حاصل کیں۔ کمیشن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کو 9 نومبر (بدھ) کو حتمی نتائج دیے جائیں گے۔ یائر لاپد نے اپنے حریف بنجمن نیتن کو مبارک دی اور اپنے پورے دفتر کو اقتدار کی منظم منتقلی کی تیاری کے حوالے سے آگاہ کیا۔ الیکٹورل کمیشن کے نتائج میں بتایا گیا کہ بائیں بازو کی چھوٹی جماعت میرٹز کم از کم 4 نشستیں حاصل کرنے کے لیے درکار 3.25 فیصد نشستوں کی حد مکمل نہ کرسکی اور اسرائیلی پارلیمنٹ سے باہر ہوگئی۔ 73 سالہ نیتن یاہو 14 ماہ اپوزیشن میں رہنے کے بعد حکومت میں واپس ا?ئے ہیں، تاہم ان کے خلاف عدالت میں بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمات کی سماعت جاری رہے گی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نئی حکومت بنانے کے لیے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں لیکن ان مذاکرات کی لیکود جماعت نے ابھی تک تصدیق نہیں کی۔ اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ، نیتن یاہو کو اگلے ہفتے نئی حکومت بنانے کے لیے 42 دن کی مہلت دیں گے جس کے بعد وہ اپنے اتحادی شراکت داروں کو کابینہ کا عہدے سونپیں گے۔ اسرائیل کی 74 سالہ تاریخ میں پہلی بار بنجمن نیتن یاہو طویل عرصے تک وزارت عظمیٰ عہدہ سنبھالنے والے پہلے وزیر اعظم ہیں۔