حکام نے وارننگ جاری کی، شہریوں کو محفوظ مقامات کی طرف بھاگنا پڑا
ٹوکیو: ۳ نومبر (ایجنسیز) شمالی کوریا نے جمعرات کو بیلسٹک میزائلز کے متعدد تجربے کیے ہیں جن کی وجہ سے وسطی اور شمالی جاپان میں خوف و ہراس پھیلا اور شہریوں کو محفوظ مقامات کی طرف بھاگنا پڑا۔ شمالی کوریا کی جانب سے فائر کیے جانے والے میزائلز کے بارے میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے ایک انٹرکانٹیننٹل بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) بھی تھا۔ میزائل فائر ہونے کے بعد حکام کی جانب سے وارننگ جاری کی گئی اور بتایا گیا کہ ایک میزائل جاپان کے اوپر سے گزرا تاہم بعدازاں اس کی تردید کر دی گئی۔ جنوبی کوریا اور جاپان نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ وہ میزائل آئی سی بی ایم ہو جو شمالی کوریا کا دور تک مار کرنے والا میزائل ہے جو اپنے ساتھ جوہری مواد لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اسی طرح شمالی کوریا نے دو کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا تجربہ بھی کیا ہے۔ تازہ تجربہ اس ٹیسٹ کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں ایک دن کے دوران شمالی کوریا نے کم از کم 23 میزائل فائر کیے تھے اور ان میں سے پہلی بار ایک جنوبی کوریا کے ساحل کے قریب گرا تھا۔ جنوبی کوریا کے نائب وزیر خارجہ چو ہائیون ڈانگ اور امریکہ کے نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن نے شمالی کوریا کے تجربات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سیول کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماو¿ں نے ٹیلی فونک بات چیت میں اقدام کو ’افسوسناک اور غیراخلاقی‘ قرار دیا۔ جمعرات کو پہلا میزائل فائر ہونے پر جاپان کے علاقوں میاگی، یاماگیتا اور نیگاتا کے رہائشیوں کو انتباہ جاری کیا گیا کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات کی طرف جائیں۔ جاپانی حکام کا کہنا تھا کہ ایک میزائل نے جاپان کے اوپر سے پرواز کی تاہم بعدازاں وزیر دفاع یسوکازو ہمادا نے وضاحت کی اس میزائل کے جاپان کے سمندر پرواز کے شواہد نہیں ملے۔ ’ایک میزائل کے بارے میں ہمیں پتہ کہ اس نے جاپان کے اوپر سے پرواز کی ہے اس لیے انتباہ جاری کیا تاہم بعدازاں تحقیق سے پتہ چلا کہ ایسا نہیں تھا۔‘