ٹروٹ مچھلیوں کی تعداد میں دو برسوں میں 50 فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ ڈائریکٹر فشریز
سرینگر/30مارچ/محکمہ فشریز کی جانب سے جنوری 2021 سے اب تک مختلف دریا?ں اور ندی نالوں میں 3 کروڑ 20 لاکھ سے زائد مچھلیوں کے بیج ڈال دیئے ہیں۔ جبکہ محکمہ ٹروٹ مچھلیوں کی تعداد کو بڑھانے سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور 2019-20 میں مچھلیوں کی تعداد 650 میٹرک ٹن تک پہنچ گئی۔ ان کا کہنا ہے 2020-21 کے آخر تک یہ تعداد 1450 میٹرک ٹن تک پہنچ گئی۔ جو گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں پچاس گنا اضافہ ہے۔ اس دوران محکمہ فشریز کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ دریا? اور ندی نالوں کی حفاظت خود کریں کیوں کہ یہ ہمارا قومی ورثہ ہے جو ہماری نسلوں کےلئے سرمایہ ہے اگر آبی ذخائر ختم ہوتے گئے تو ہماری آگے آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق محکمہ فشریز کی جانب سے جموں کشمیر کو مچھلیوں کی پیداوار میں خود کفیل بنانے کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور گزشتہ دو برسوں میں اس میں نمایاں کامیابی حاصل کی جاچکی ہیں۔ محکمہ نے جنوری2021 سے اب تک جموں کشمیر کے مختلف آبی ذخائر جن میں دریائ ، ندی نالے اور چشمے ہیں میں 3 کروڑ 20 لاکھ سے زائد بیج ڈالے دئے گئے ہیں۔ اس ضمن میں ڈائریکٹر فشریز جموں کشمیر بشیر احمد بٹ نے سی این آئی نمائندے امان ملک کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ جنوری2021 سے اب تک 3 کروڑ 20 لاکھ بیج دریا?ں میں ڈالا گیا ہے۔ انہوںنے مزید بتایا کہ سال 2019-20 تک مچھلیوں کی تعداد 650 میٹرک ٹن تھی تاہم اس میں اضافہ ہوا ہے اور سال 2020-21 آخر تک 1450 میٹرک ٹن پہنچائی گی۔جو گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں پچاس فیصدی اضافہ ہے۔ ڈائریکٹر موصوف نے کہا ہے کہ محکمہ مچھلیوں کے کاروبار کرنے والے خاص کر ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کی طرف بھی توجہ دے رہا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ جموں کشمیر میں 17ہزار فشریز کنبے موجود ہیں جو محکمہ کے پاس درج ہیں اور ان کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کےلئے بھی اقدامات ا ±ٹھائے جارہے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ ان کنبوں میں فی کس 6چھ ہزار روپے تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ ماہی گیروں کوانشورنس کیور میں بھی لایا گیا ہے۔ اگر کوئی ماہی گیر کسی حادثے کا شکار ہوکر فوت ہوجاتا ہے تو اس کے کنبہ کو 5 لاکھ رروپے تک کا معاوضہ فراہم کیا جاتا ہے جبکہ زخمی یا اپاہج ہونے کی صورت میں انہیں 2.5 لاکھ کا ریلیف فراہم کیا جاتا ہے۔ بشیر احمد بٹ نے مزید بتایا کہ محکمہ کی جانب سے 14ہزار مکانات ماہی گیروں کےلئے مکانات تعمیر کرائے گئے۔اس دوران انہوںنے بتایا کہ مچھلی پالن اور کاروبار کو وسعت دی جارہی ہے اور اس سلسلے میں مزید ہچری قائم کی جارہی ہیں جبکہ اس وقت پرائیوٹ ٹروٹ فارموں کی تعداد 1005 تک پہنچ گیا ہے جبکہ مزید چار فیڈ فکٹریاں بھی قائم کی جارہی ہے۔ انہوںنے بتایاکہ قدرت نے جموں کشمیر کو پانی کے بہتات خزانے سے مالا مال کردیا ہے تاہم لوگوں کی غیر ذمہ داری کے نتیجے میں آبی ذخائر ختم ہورہے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ یہ آبی ذخائر ہماری میراث ہے جس کا تحفظ ہماری ہی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم ان آبی ذخائر کو بچانے میں ناکام ہوں گے تو ہماری نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔