/ 5اگست2019کے بعد جموںوکشمیر سے متعلق لئے تمام فیصلوں کو غیر قانونی اور غیر آئینی تصور کرتے ہیں کی بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ حدبندی کمیشن کا قیام بھی اس زمرے میں آتا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں 5اگست2019کے فیصلوں کیخلاف کیس لڑ رہے ہیں، اُس میں حدبندی کمیشن کا قیام خودبہ خود شامل ہوجاتا ہے، کیونکہ اگر سپریم کورٹ کی طرف سے پایا گیا کہ 5اگست 2019کے فیصلے غیر قانونی تھے تو حدبندی کمیشن کا قیام بھی اس میں شامل ہوگا۔ اس سوال کے جواب میں کہ بہت سارے سیاست دان کہہ رہے ہیں کہ حد بندی کی فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے، کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ سب جانتے ہیں کہ حدبندی کمیشن کی رپورٹ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے، یہ صرف جموں وکشمیرکی بات نہیں ہے بلکہ پورے ملک کی بات ہے۔بھیم سنگھ صاحب بھی 1994میں ہوئی حدبندی کیخلاف سپریم کورٹ میں گئے تھے لیکن اُن کا چیلنج مسترد کیا گیا۔ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ہم حدبندی کمیشن کی رپورٹ کو چیلنج کریں گے،ہم حدبندی کمیشن کے فیصلے کیخلاف نہیں بلکہ ہم حدبندی کمیشن کے قیام کیخلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے، کیونکہ یہ 5اگست2019کے فیصلوں کا نتیجہ ہے۔