ملک کے اہم میوہ پیداواری خطوں کشمیر اور ہماچل پردیش میں موسلا دھار بارشوں اور طوفانی سیلاب سے تقریباً 1000 کروڑ روپے مالیت کے پھلوں کے ضائع ہونے کے بعد اس سال ہندوستان میں سیب کی پیداوار تقریباً نصف رہ جائے گی۔شمالی بھارت میں شدید بارشوں نے نہ صرف کھیتوں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ ہماچل پردیش میں 4500 کروڑ روپے مالیت کی سڑکیں، بجلی کی لائنیں اور انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے، جب کہ اسی وقت خراب موسم نے بھارت کی چاول کی اہم فصل کو نقصان پہنچایا ہے، جس کی وجہ سے گزشتہ ہفتے برآمدات پر پابندی لگا دی گئی تھی۔کشمیر اور ہماچل پردیش ہندوستان کے تقریباً تمام سیب پیدا کرتے ہیں، جو زیادہ تر مقامی طور پر کھائے جاتے ہیں۔ ملک کے2فیصد سے بھی کم سیب زیادہ تر بنگلہ دیش اور نیپال کو برآمد کیے جاتے ہیں۔کسان یونینوں کے مطابق سیب سمیت پھلوں کوپھپھوندلگنے کا احتمال ہے ۔کسانوں کی یونین سمیت کسان منچ کے ریاستی کنوینر ہریش چوہان نے رائٹرز کو بتایاکہ ہماچل کے سیب کے باغات کا تقریباً 10 فیصد دھل گیا ہے، جو ایک بڑا نقصان ہے کیونکہ درخت کو پھل دینے میں لگ بھگ 15 سال لگتے ہیں۔ایپل گروورز ایسوسی ایشن آف انڈیا اور کشمیر ویلی فروٹ گروورز کا تخمینہ ہے کہ کشمیر سیب کا سب سے بڑا کاشتکار ہے، جو کہ ایک سال پہلے1.87 ملین میٹرک ٹن سے اس سال 50 فیصد کم ہو جائے گا۔ایپل گروورز ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ”فصلیں بنیادی طور پر متاثر ہوئی ہیں کیونکہ اس موسم سرما میں اتنی برف باری نہیں ہوئی جتنی اس میں ہونی چاہیے تھی اور بعد میں زیادہ بارشوں نے کھیتوں کو نقصان پہنچایا۔محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق، کشمیر میں اب تک اس مانسون کی اوسط سے 50 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے، جو یکم جون سے شروع ہوا، جب کہ دوسری سب سے بڑی پیداوار کرنے والی ریاست ہماچل میں معمول سے 79 فیصد زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔کشمیر کے محکمہ باغبانی نے پھلوں کی فصلوں کو 109.78ملین ڈالر تک کے مجموعی نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔ایک ریاستی اہلکار نے بتایا کہ ہماچل ریاست میں پیداوار گزشتہ سال 640,000 میٹرک ٹن کی پیداوار سے 40 فیصد کم ہونے کی توقع ہے۔














