صحافیوں کو دھمکیاں دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی /پولیس چیف دلباغ سنگھ
جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر میں حالات پوری طرح سے قابو میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کو تشدد کے لئے اکسانے والوں کا صفایا ہو چکا ہے۔ صحافیوں کو دھمکیاں دینے کے بارے میں پولیس سربراہ نے کہاکہ ملوثین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر میں سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہاکہ وادی کشمیر میں ہڑتال اور حریت قصہ پارینہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو لو گ نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر اور بندھ کی کالیں دیتے تھے اُن کا صفایا ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وادی کشمیر کے حالات پر گہری نظر ہے اور کسی کو بھی پُر امن حالات کو در ہم برہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جنوبی کشمیر میں سرگرم ملی ٹینٹوں کا گراف کافی نیچے آیا ہے اور تشدد آمیز واقعات میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ اُن کے مطابق جنوبی کشمیرمیں سرگرم ملی ٹینٹوں کی تعداد بہت قلیل ہے اور بہت جلد اُنہیں مار گرایا جائے گا۔ غیر مقامی مزدوروں کی ہلاکت کے بارے میں پولیس چیف نے کہاکہ عام شہریوں پر حملوں میں ملوث ملی ٹینٹوں کو سیکورٹی فورسز نے تصادم آرائیوں کے دوران مار گرایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی کو بھی عام شہریوں کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں کی مذمت کرنی چاہئے اور اس حوالے سے سب کو سامنے آنا چاہئے کیونکہ غیر مقامی مزدور روزی روٹی کمانے کی خاطر کشمیر آتے ہیں اور یہاں کے لوگوں پر فرض بنتا ہے کہ وہ اُنہیں تحفظ فراہم کریں۔ منشیات کے کارو بار کو ملی ٹینسی سے بھی بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس گھناونے کام میں ملوث افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاون شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے بارے میں لوگوں کو پولیس کو آگاہی فراہم کرنی چاہئے تاکہ ملوثین کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جاسکے۔ صحافیوں کو دھمکیاں دینے کے بارے میں مسٹر دلباغ سنگھ نے کہاکہ کشمیر فائٹ بلاگ چلانے والوں کو بہت جلد بے نقاب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ سرحد کے اُس پار بیٹھے لوگوں کو یہاں کا امن راس نہیں آرہا ہے اور وہ صحافیوں اور دیگر افراد کو دھمکیاں دینے پر اُتر آئے ہیں۔