دیگر علاقوں کے درمیان ریلوے ٹریک اور سڑکیں متاثر ہونے کے باعث زمینی رابطہ منقطع
کوئٹہ، 18 اگست (یو این آئی) بلوچستان میں گزشتہ کئی روز سے جاری طوفانی بارشوں اور جان لیوا سیلاب کے باعث مختلف حادثات کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 205 تک جا پہنچی ہے ۔ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق انتظامیہ کی تمام تر کوششوں کے باوجود کوئٹہ اور ملک کے دیگر علاقوں کے درمیان ریلوے ٹریک اور سڑکیں متاثر ہونے کے باعث بلوچستان کا زمینی رابطہ منقطع ہے ۔صوبائی حکومت نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان کے علاقوں میں امدادی سامان، انفراسٹرکچر کی بحالی اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے 60 ارب روپے کا خصوصی پیکج فراہم کرے ۔حکام نے صوبے بھر میں جاں بحق افراد کی تعداد 205 بتائی ہے جب کہ منگل کی شام ضلع پشین کے علاقے سرانان کے قریب آبی ریلا پانچ افراد کو بہالے گیا تھا جن میں سے 5 سالہ بچی کی لاش سرانان کے علاقے سید حمید ریور سے برآمد ہوئی۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بدھ کی رات تک بلوچستان میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد سے متعلق اعداد و شمار جاری نہیں کیے تھے ۔بلوچستان کو دوسرے صوبوں سے ملانے والا ریلوے ٹریک گزشتہ کئی روز سے سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے جس کی وجہ سے مسافر ٹرینیں اور مال گاڑی سروس معطل ہے جب کہ ریلوے حکام سمجھتے ہیں کہ ٹریک کی بحالی میں ابھی مزید چند روز لگیں گے ۔ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 روز سے کوئٹہ سے کراچی، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے لیے کوئی ٹرین روانہ نہیں ہوسکی۔ایک عہدیدار نے بتایا کہ آنے اور جانے والی کوئی ٹرین اپنی مقررہ منزل کی جانب روانہ نہیں ہوئی۔ریلوے عہدیدار نے مزید کہا کہ پانی کم ہونے کے بعد پاکستان ریلوے کے انجینئرز اور دیگر عملہ ٹریک کو چیک کرے گا اور اس کی کلیئرنس کے بعد کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان ٹرین سروس بحال کی جائے گی جب کہ ریل سروس کی بحالی میں ابھی چند روز مزید لگیں گے ۔