روسی مداخلت میں مدد گار سپلائی لائنز کو تباہ کرنا حکمت عملی کا حصہ : یوکرین
ماسکو: ۷۱ / اگست (ایجنسیز) روس نے فوجی اڈوں پر ہونے والے دھماکوں کا الزام ’تخریب کاروں‘ پر عائد کیا ہے جبکہ یوکرین نے بالواسطہ طور پر ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ روسی مداخلت میں مدد گار سپلائی لائنز کو تباہ کرنا اس کی حمکت عملی کا حصہ ہے۔ روسی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ضم شدہ علاقے کریمیا میں فوجی اڈوں پر ہونےوالے دھماکے ’تخریب کاری کا نتیجہ‘ ہیں۔ خیال رہے کہ منگل کو کریمیا میں ایک روسی فوجی اڈے پر ہونےوالے دھماکوں نے گولہ بارود کے ایک ڈپو کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کے بعد دو ہزار افراد کو کسی محفوظ مقام پر منتقل ہونا پڑا تھا۔ اس کے تھوڑی دیر بعد ہی کریمیا کے مرکز میں واقع ایک اور روسی فوجی اڈے سے دھواں اٹھتے ہوئےدکھائی دیا تھا۔ روس نے کریمیا کو سنہ 2014 میں اپنے ساتھ ضم کر لیا تھا۔ جزیرہ نما یہ علاقہ جنوبی یوکرین میں تعینات روسی افواج اور بحیرہ اسود میں اس کے بیڑے تک رسائی کے لیے مرکزی راستہ فراہم کرتا ہے۔ یوکرین نے حالیہ دھماکوں کی براہ راست ذمہ داری قبول نہیں کی اور نہ ہی تردید کی ہے تاہم روس کی ناکامیوں پر کھل کر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ یوکرینی صدر کے مشیر میخائل پوڈولیاک نے اپنے ردعمل دیتے میں کہا کہ کیئف کی حکمت عملی ہے کہ روسی لاجسٹکس، سپلائی لائنز، گولا بارود کے ڈپو اور عسکری انفراسٹرکچر کو تباہ کیا جائے، ایسا کرنے سے روسی افواج کے اندر ہی افراتفری پھیل رہی ہے۔ ان دھماکوں نے نئے سوالات کو جنم دیا ہے کہ کیا یوکرین نے روس کی جانب سے قبضہ کیے گئے علاقوں پر حملے کی عسکری صلاحیت حاصل کر لی ہے یا پھر کیئف کے حمایت یافتہ گروپوں کو حملوں میں نئی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے تمام شہریوں کو روسی فوجی اڈوں اور گولا بارود کے ڈپو سے دور رہنے کو کہا ہے۔