برطانوی حکومت قانونی سازی کے ذریعے نام نہاد ٹاکنگ کنورڑن تھیراپیز کے ذریعے کسی شخص کی رضا مندی کے بغیر اس کے جنسی رحجانات اور میلانات بدلنے کی کوشش کو ایک مجرمانہ فعل قرار دے دینا چاہتیی ہے۔برطانوی حکومت غور کر رہی ہے کہ نام نہاد ٹاکنگ کنورڑن تھیراپیز، (گفتگو کے ذریعے جنسی رویے بدلنے کی تھراپی) جن کے ذریعے کسی کی رضا مندی کے بغیر اس کے جنسی رحجانات اور میلانات بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے، کو ایک مجرمانہ فعل قرار دے دیا جانا چاہیے۔برطانوی دفترَ مساوات (جی ای او) نے بتایا ہے کہ اس مجوزہ قانون کے تحت مجرم کو کم از کم پانچ برس کی سزائے قید سنائی جا سکے گی۔یہ مجوزہ قانون اگر منظور کر لیا گیا تو اٹھارہ برس سے کم عمر افراد کو ایسی تھراپی فراہم کرنے کو جرم قرار دے دیا جائے گا جبکہ اٹھارہ برس سے زائد عمر کے افراد کو یہ تھراپی اگر ان کی رضا مندی کے خلاف دی گئی تو انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔جی ای او کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بالغ افراد کو اس طرح کی تھراپی کے لیے باقاعدہ طور پر تحریری درخواست جمع کرانا ہو گی۔ ایسے کسی دستاویز کی عدم موجودگی میں تصور کیا جائے گا کہ تھراپی فراہم کرنے والا رضا مندی کے خلاف جنسی میلان بدلنے کی کوشش میں ہے۔اس مجوزہ قانون کو عوامی مشاورت کے لیے جاری کر دیا گیا ہے۔ چھ ہفتے کا مشاورتی عمل دس دسمبر کو ختم ہو گا اور آئندہ برس کے اوائل میں اسے قانونی شکل دینے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ برطانوی حکومت نے بتایا ہے کہ اس قانون کی بدولت لوگوں کو غیر محسوس طریقے سے ہم جنس پرستی کی طرف راغب کرنے کی غیرقانونی کوششوں کا قلع قمع بھی ہو سکے گا۔مساوات اور فیملی منسٹر لیز ٹروس نے میڈیا کو بتایا کہ اس قانون میں مذہبی تعلیمات کا احاطہ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت بدل گیا ہے برطانوی معاشرے میں کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ دھوکا دہی یا فریب سے لوگوں کے جنسی رحجانات میں تبدیلی لانے کی کوشش کرے۔لیز ٹروس کے مطابق اس قانون سے مختلف جنسی میلانات کے حامل لوگوں کو اپنی جنسی زندگی میں تبدیلی لانے کی جبری کوششوں کا خاتمہ ہو گا اور یقینی بنایا جائے گا کہ ایل جی بی ٹی لوگ بھی اپنی زندگیاں اپنی خواہشات کے مطابق گزار سکیں۔دنیا کے کئی ملکوں میں ایسی خبریں بھی سامنے آئی ہیں، جن میں جنیاتی طور پر ہم جنس پرست یا ٹرانس جینڈر افراد کو زبردستی یا نفسیاتی دباو¿ کا شکار کر کے انہیں مروجہ جنسی میلانات کی طرف راغب کیا جاتا ہے۔لیز ٹروس نے مزید کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ہر شخص ویسے جیے، جیسا وہ جینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مجوزہ قانون ہر شخص کو اس حوالے سے تحفظ کی ضمانت فراہم کرے گا۔