کابل / ہرات میں کینسر سینٹر کے حکام نے بتایا کہ افغانستان کے مغربی زون میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کینسر میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔حکام کے مطابق چھاتی کے کینسر میں مبتلا 1000 سے زائد خواتین کو اس سنٹر میں ریفر کیا گیا ہے۔48 سالہ ضیاگل جو کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں، کی تقریباً 40 دن پہلے سرجری ہوئی تھی۔ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ وہ یہاں سرجری کریں گے۔ مجھے سرجری کیے 40 دن ہوچکے ہیں اور میں اب بہتر محسوس کر رہی ہوں۔ہرات میں کینسر سنٹر کا کہنا ہے کہ چھاتی کے کینسر میں مبتلا 70 فیصد سے زیادہ مریض اس لیے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں کہ انہوں نے بروقت ڈاکٹروں کو نہیں دیکھا۔صوبائی ہسپتال کے کینسر سنٹر کے سربراہ فاروق احمد صدیقی نے کہا کہ خواتین زیادہ تر چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہیں۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ بدقسمتی سے ان کی آگاہی بہت کم ہے۔اس دوران چھاتی کے کینسر سے متاثرہ خواتین نے اپنے معاشی چیلنجوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ علاج کے قابل نہیں ہیں۔ نگار نامی ایک مریض نے کہا کہ میرے پاس پاکستان جانے کی صلاحیت نہیں ہے اس لئے میں یہاں آئی ہوں- ہم کسی سے پیسے ادھار لیتے ہیں تاکہ ہم دوائی خرید سکیں۔ایک ڈاکٹر نے مجھے بتایا کہ مجھے سرجری کی ضرورت ہے۔ میرے پاس پیسے نہیں ہے ۔ اگر وہ میری سرجری یہاں کرائیں تو ٹھیک ہے، ورنہ مجھے گھر واپس چلی جانا چاہیے۔ڈاکٹروں نے خبردار کیا کہ چھاتی کے کینسر کے حوالے سے لاپرواہی اور اس مرض کے بارے میں آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوگا۔ایک ڈاکٹر بشیر احمد سادات نے کہا، ’’وہ جلد معائنہ اور علاج کے لیے نہیں آتے۔ہرات کے کینسر سنٹر کے مطابق صوبے میں پانچ سالوں کے دوران کینسر کے 12,000 سے زائد مریض اس سنٹر کو ریفر کر چکے ہیں۔