دمشق، 28 نومبر (یواین آئی) شام کے شمالی علاقوں میں ترکی کے حالیہ فضائی حملوں کی مذمت میں ہزاروں کردوں نے شام کے قامشلی شہر میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے ۔ دوسری طرف ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی کو اپنی سلامتی یقینی بنانے کیلئے سرحد کے پار جا کر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا حق حاصل ہے ۔ شام میں مظاہرین نے کرد فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں پر ترکی کی زمینی کارروائی کی دھمکیوں کی بھی شدید مذمت کی۔ یاد رہے 20 نومبر کو ترکی نے عراق میں “ پی کے کے ” کے ٹھکانوں کو اور شام میں کرد "پیپلز پروٹیکشن یونٹس” کی سربراہی میں "سیرین ڈیموکریٹک فورسز” کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کئے تھے ۔ ترکی کا کہنا تھا کہ یہ حملے 13نومبر کو استنبول میں ہونے والے بم دھماکے کے جواب میں کئے جا رہے ہیں۔ استنبول دھماکے میں 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے ۔ ترکی نے اس حملے کا الزام شام اور عراق میں موجود کرد پارٹیوں پر لگایا۔ تاہم دونوں کرد پارٹیوں نے استنبول دھماکے میں اپنے کسی کردار کا انکار کردیا ہے ۔ بعد ازاں ترکی نے شام میں کرد فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں کے خلاف فضائی حملوں کی دھمکیاں دینا بھی شروع کر دیں۔ کردوں کے حامی واشنگٹن اور دمشق کے اہم حامی ماسکو کے ایسا کرنے سے باز رہنے کی تنبیہ کے باوجود ترکی نے زمینی کارروائی کی دھمکی دینا جاری رکھا ہے ۔