پاکستان میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی درخواست تیسری بار جمع
اسلام آباد، 25 نومبر (یواین آئی) سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے تیسری بار جمع کرواتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے 25 مئی کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے دوران ڈی چوک کی طرف بڑھنے کا فیصلہ حکومتی تشدد کے نتیجہ میں کیا۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق 25 مئی کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کی سربراہی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کررہے تھے ۔ 24 نومبر کو وزیر داخلہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی گئی جس میں پی ٹی آئی قیادت کے ٹوئٹس، اسکرین شاٹ، ویڈیو پیغامات اور کال ریکارڈنگ عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش کیے گئے ، درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں غلط بیانی کی، پی ٹی آئی قیادت سمیت عمران خان عدالت کے احکامات سے بخوبی آگاہ تھے ۔ 24 نومبر کو عدالت عظمیٰ میں عمران خان کی جانب سے جمع کروائے گئے حالیہ بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ اسلام آباد میں جلسے کو ایچ نائن اور جی نائن گرا¶نڈ کے بجائے ڈی چوک کی جانب بڑھانے کا فیصلہ حکومتی تشدد کے نتیجہ میں کیا تھا۔ خیال رہے کہ 25 مئی کے اس عدالتی حکم میں پی ٹی آئی کو اسلام آباد کے ایچ-نائن اور جی-نائن کے درمیان پشاور موڑ کے قریب ‘آزادی مارچ’ کے انعقاد سے روک دیا گیا تھا، تاہم عمران خان اور ان کے حامیوں نے عدالتی احکامات کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈی چوک کا رخ کیا تھا۔ تین صفحات پر مشتمل جواب میں کہا گیا کہ ڈی چوک کی جانب احتجاج کا فیصلہ 25 مئی کو شام 6 بج کر 5 منٹ پر عدالت عظمیٰ کے حکم نامہ جاری ہونے سے بہت پہلے لیا گیا تھا اور ڈی چوک پہنچنے کی کال کا مقصد ایک احتجاجی اجتماع تھا جس کے لیے حکومت کی طرف سے غیر قانونی طور پر اجازت نہیں دی گئی۔