روس میں بڑی تعداد میں لوگ زیادتیوں کیخلاف مظاہرے کررہے ہیں
ماسکو/کیف: ۵۲ ستمبر (ایجنسیز) یوکرین میں اضافی فوج کی تعیناتی کیلئے معیار پر پورا نہ اترنے والے اہلکاروں کی بھرتی کی رپورٹس نے روس میں بے چینی کو جنم دیا ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کی جانب سے اس ’زیادتی‘ کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روس کے سرکاری آر ٹی نیوز چینل میں کریملن کے سخت حامی ایڈیٹر نے غصے کا اظہار کیا ہے کہ اندراج کے مقرر کردہ افسران ایسے مردوں کو کاغذات بھیج رہے ہیں جو بھرتی کے لیے اہل ہی نہیں۔‘ ایڈیٹر انچیف مارگریٹا سائمونیاننے اپنے ٹیلی گرام چینل پر بتایا کہ ’35 سال تک کی عمر کے افراد کو بھرتی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن 40 سال کی عمر کے لوگوں کو تعیناتی کے کاغذات بھیجے جا رہے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ جان بوجھ کر لوگوں کو مشتعل کر رہے ہیں گویا انہیں کیئف نے بھیجا ہو۔‘ وزارت دفاع نے کہا ہے کہ لاجسٹکس کے انچارج نائب وزیر جنرل دیمتری بلگاکوف کو تبدیل کرکے انہیں کچھ اور ذمہ داری سونپ دی گئی ہے جبکہ ان کی جگہ کرنل جنرل میخائل میزینٹسیف کو تعینات کیا گیا ہے۔ میزینٹسیف کو یورپی یونین نے جنگ کے شروع میں یوکرینی بندرگاہ کے محاصرے جس میں ہزاروں شہری ہلاک ہوئے تھے، میں ان کے کردار کے لیے ’ماریوپول کا قصائی‘ کہا تھا۔ ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ ان مردوں کو بھی ’کال اپ پیپرز‘ جاری کیے جا رہے ہیں جن کا فوج میں کئی تجربہ نہیں۔ حکام نے کہا تھا کہ یوکرین میں اضافی فوج کی تعیناتی کے لیے 300،000 فوجی اہلکاروں کی ضرورت ہوگی جن میں حالیہ فوجی تجربہ اور اہم مہارت رکھنے والوں کو ترجیح دی جائے گی۔ کریملن نے دو غیر ملکی خبر رساں اداروں کی ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ اصل ہدف 10 لاکھ سے زیادہ ہے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ’ماسکو کے حامی حکام جانتے ہیں کہ وہ لوگوں کو اپنی موت کے لیے بھیج رہے ہیں۔‘ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے یوکرین میں اضافی فوج کی تعیناتی کے اعلان کے بعد فوج میں تجربہ نہ رکھنے والے اور مطلوبہ حد سے زیادہ عمر کے مردوں کو بھرتی کرنے پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔