مرکز 3 لاکھ روپے تک کے قلیل مدتی زرعی قرضوں پر 1.5 فیصد سود کی رعایت فراہم کرے گا
نئی دہلی، ۷۱/اگست (یو این آئی) قرضوں پر سود کی شرح میں اضافے کے رجحان کے درمیان مرکزی حکومت نے کسانوں کو راحت فراہم کرنے کیلئے3 لاکھ روپے تک کے قلیل مدتی زرعی قرضوں پر 1.5 فیصد سالانہ کی شرح سے سود کی رعایت بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ فیصلہ تین سال تک نافذ العمل رہے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ نے بدھ کے روز تمام مالیاتی اداروں کے لیے قلیل مدتی زرعی قرضوں پر سود میں سبوینشن اسکیم کو بحال کرنے کی تجویز کو منظوری دی۔ اس فیصلے کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ بینکوں اور زرعی قرض دینے والے اداروں کو قلیل مدتی زرعی قرضوں پر 1.5 فیصد تک سود کی رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔مسٹر ٹھاکر نے کہاکہ اس سے کسانوں کو سستے قرضوں کا فائدہ ہوگا اور بینکوں پر اس کا بوجھ نہیں پڑے گا۔ مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ کسانوں کو سستی شرحوں پر بغیر کسی پریشانی کے قرض کی دستیابی کو یقینی بنانا حکومت ہند کی اولین ترجیح رہی ہے ۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک ریلیز میں کہا گیا ہے ، ” مالی سال 2022-23 سے 2024-25 تک کے لیے کسانوں کو 3 لاکھ روپے تک کے قلیل مدتی زرعی قرضے فراہم کرنے والے مالیاتی اداروں (سرکاری شعبے کے بینک، نجی شعبے کے بینک، چھوٹے مالیاتی بینکوں، علاقائی دیہی بینکوں، کوآپریٹو بینکوں اور براہ راست کمرشل بینکوں سے منسلک کمپیوٹرائزڈ پرائمری ایگریکلچر کوآپریٹو سوسائٹیز (پی اے سی) کو 1.5 فیصد سود میں سبوشن (مدد ) فراہم کی جائے گی۔ ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جو کسان وقت پر قرض کی ادائیگی کرتے ہیں انہیں چار فیصد سالانہ کی شرح سود پر مختصر مدت کے زرعی قرضے ملتے رہیں گے ۔ حکومت نے کہا ہے کہ سود میں رعایت کے اس فیصلے کو نافذ کرنے کے لئے 2022-23 سے 2024-25 کی مدت کے لیے 34,856 کروڑ روپے کے اضافی بجٹ کی فراہمی کی ضرورت ہوگی۔