بھارت کی مسلح افواج نے آپریشن سندور میں ہم آہنگی اور کثیر جہتی صلاحیت کا مظاہرہ کیا
سرینگر/27نومبر/وی او آئی//بھارتی بحریہ کے نائب ایڈمرل کے سوامناتھن نے کہا ہے کہ مئی میں ہونے والے آپریشن سندور کے بعد پاکستان کی جانب سے دنیا بھر سے اسلحہ خریدنا خطے کے لیے تشویش کا باعث ہے، جبکہ چین اپنی بڑھتی ہوئی جارحانہ پالیسی کے ساتھ بدستور ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے ممبئی میں برہما ریسرچ فاو¿نڈیشن کی جانب سے منعقدہ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چینی بحریہ دنیا کی سب سے بڑی بحریہ بن چکی ہے اور صرف ایک دہائی میں اس نے بھارتی بحریہ کے برابر بیڑہ تیار کر لیا ہے۔ چین کا تیسرا ایئرکرافٹ کیریئر فوجیان اور پانچویں و چھٹی نسل کے لڑاکا طیاروں کی نمائش اس کے عالمی اسٹریٹجک بیانیے کا حصہ ہے۔ نائب ایڈمرل نے کہا کہ چین بحرِ ہند میں مسلسل پانچ سے آٹھ جہاز رکھتا ہے جن میں جنگی جہاز، تحقیقی جہاز، سیٹلائٹ ٹریکنگ ویسلز اور ماہی گیری کرافٹس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نہ صرف بحیرہ جنوبی چین میں بلکہ بحرِ ہند میں بھی زیادہ جارحانہ ہو رہا ہے، اس لیے یہ بھارت کے لیے ایک مستقل چیلنج رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور، جس میں بھارتی افواج نے پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردی کے مراکز اور متعدد فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا، ایک اہم موڑ ثابت ہوا اور نئی دہلی کے اسلام آباد کے ساتھ تعلقات میں "نیا معمول” قائم کیا۔ یہ کارروائی اپریل میں پہلگام دہشت گرد حملے کے جواب میں کی گئی تھی جس میں 26 افراد، زیادہ تر سیاح، جاں بحق ہوئے تھے۔ سوامناتھن نے کہا کہ پاکستان نے آپریشن کے بعد بے مثال انداز میں اسلحہ خریدنا شروع کیا ہے، عوامی معاشی مشکلات کو نظرانداز کرتے ہوئے۔ انہوں نے ترکی کے بطور نئے سپانسر اور اسلحہ فراہم کنندہ کے کردار کو بھی تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ چین و ترکی نے آپریشن سندور کے دوران پاکستان کی کھل کر حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور نے یہ بھی ثابت کیا کہ بھارت کی مسلح افواج نے مربوط منصوبہ بندی کے ساتھ *












