سیبوںکی ترسیل میں رکاﺅٹ باعث تشویش
کشمیری پھل کاشتکاروں اور تاجروں کےلئے ناقابل تلافی معاشی نقصان کا باعث
شوپیان/سرینگر سے منتخب رُکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے منگل کے روز سیب سے لدے ٹرکوں کی وادی کشمیر سے باہر نقل و حرکت پر بار بار عائد کی جانے والی پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔جے کے این ایس کے مطابق ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کاکہناہے کہ گزشتہ سال بھی ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا گیا تھا اور اس سال پھر وہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، جس سے پھل کاشتکاروں اور تاجروں کو ناقابل تلافی معاشی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے منگل کے روز جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کا دورہ کرکے پھل کاشتکاروں اور، تاجروں سے ملاقات کی اور سری نگرجموں قومی شاہراہ پر سیب سے لدے ٹرکوں کی وادی سے باہرنقل و حمل پر بار بار عائد کی جا رہی پابندیوں پر گہری تشویش ظاہر کی۔ممبر پارلیمنٹ نے یہاں جمع لوگوںخطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ گزشتہ سال بھی کشمیر کے سیب سے لدے ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا گیا تھا اور اس سال پھر ویسی ہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، جو بقول آغا سید روح اللہ کشمیری پھل کاشتکاروں اور تاجروں کےلئے ناقابل تلافی معاشی نقصان کا سبب بن رہی ہے۔لوک سبھا ممبر نے حکام سے سیب کو بیرون ریاست کی منڈیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنائے جانے کا مطالبہ کیا۔ روح اللہ نے زور دے کر کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کےلئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ باغبانی سے منسلک وادی کی معیشت کا تقریباً70 فیصد حصہ ہے، جو شعبہ سیاحت سے کہیں زیادہ اہم ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں اور شاہراہ کی بندشوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آج سیب کا سیزن عروج پر ہے اور ٹرکوں کو روکنا محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے کاشتکاروں اور تاجروں کی معاشی بقاءپر حملہ ہے۔ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے حکام پر زور دیا کہ سیب کو بیرونی منڈیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا تو یہ کشمیر کی معیشت کے لیے مزید تباہ کن ثابت ہوگا۔
پی ڈی پی لیڈرالتجاءمفتی کی لیفٹیننٹ گورنرسے ملاقات












