سپریم کورٹ نے مرکز سے 8 ہفتے میں جواب طلب کیا
سرینگر/14اگست /وی او آئی//سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کی درخواست پر مرکز سے 8 ہفتوں میں جواب طلب کیا، سلامتی کو ترجیح دینے کا اشارہ دیا۔ پہلگام حملے کا ذکر بھی کیا گیا۔ وائس آف انڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے جمعرات کو جموں و کشمیر کا مکمل ریاستی درجہ بحال کرنے سے متعلق ایک اہم درخواست پر سماعت کرتے ہوئے مرکز سے 8 ہفتوں کے اندر باضابطہ جواب طلب کیا ہے۔ یہ درخواست معروف ماہر تعلیم ظہور احمد بھٹ اور سماجی و سیاسی کارکن خورشید احمد ملک کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ ریاست کا درجہ بحال کرنے میں تاخیر جموں و کشمیر کے عوام کے آئینی حقوق کو مجروح کر رہی ہے اور وفاقیت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے، جو آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے۔چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بی آر گوئی کی سربراہی والی بنچ، جس میں جسٹس کے ونود چندرن بھی شامل ہیں، نے مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے دلائل سنے۔ مہتا نے کہا کہ ریاستی درجہ بحال کرنے کے فیصلے میں کئی عوامل شامل ہیں اور حالیہ حالات غیر معمولی ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں پیش آئے پہلگام دہشت گردانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ عدالت نے بھی اس واقعے پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ کسی بھی فیصلے سے قبل سلامتی اور استحکام کو ترجیح دی جائے گی













