ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں ڈاکٹروں کی ہڑتال بلاجواز اور ناقابل قبول: سکینہ ایتو
ہڑتال کے باعث کئی مریض علاج سے محروم رہے، ضابطے کے تحت کارروائی کی جائے گی
سرینگر///جموں و کشمیر کی وزیر سکینہ ایتو نے جمعہ کو ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بلاجواز، ناقابل قبول اور ناقابل برداشت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات کے باعث غریب مریضوں کو بے قصور ہونے کے باوجود در بدر کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں، جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔وائس آف انڈیا کے مطابق اسپتال کے دورے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے سکینہ ایتو نے اس واقعے کو "انتہائی افسوسناک” قرار دیا اور کہا کہ خاص طور پر اسپتالوں میں ایسی صورتحال کبھی نہیں پیدا ہونی چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر کہیں کوئی زیادتی یا ناانصافی ہوئی ہے تو اس کے لیے واضح ضابطے اور قوانین موجود ہیں جن کے تحت کارروائی کی جانی چاہیے، نہ کہ احتجاج کے طور پر مریضوں کو علاج سے محروم کیا جائے۔وزیر موصوفہ نے کہاکہ ہڑتال کے باعث کئی مریض جن کی پہلے سے اپوائنٹمنٹ تھی، علاج سے محروم رہے۔ میرے خیال میں یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہوں گی اور کارروائی بھی کی جائے گی، کیونکہ مریضوں کا کیا قصور ہے؟انہوں نے مزید کہا کہ ایسے تمام تنازعات کو صرف اور صرف قانونی اور انتظامی دائرے میں حل کیا جانا چاہیے، اور اگر ضرورت ہو تو محکمانہ یا پولیس کی سطح پر مداخلت کی جائے۔سکینہ ایتو نے اسپتال میں آپریشن تھیٹر، ایمرجنسی اور مریضوں کے وارڈز کی بندش پر بھی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامی صحت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے اور ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے ڈاکٹروں کو درپیش دباو¿ اور مشکلات کا اعتراف کیا، تاہم زور دیا کہ ایسے حالات میں بھی *طبی عملے کو اپنے پیشہ ورانہ رویے اور اخلاقی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، خاص طور پر ان مریضوں اور تیمارداروں کے ساتھ جو پہلے ہی پریشانی میں ہوتے ہیں۔وزیر موصوفہ نے اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا کہ ملک میں طبی غفلت پر ڈاکٹروں کو جواب دہ بنانے کے لیے مو¿ثر قانونی نظام موجود نہیں، اور زور دیا کہ ایسے معاملات میں فوری تحقیقات اور کارروائی کے لیے مناسب قانونی ڈھانچے کی تشکیل ناگزیر ہے۔انہوں نے ایک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جس میں میڈیا اہلکار شامل تھے، کہ چاہے شکایت ڈاکٹر سے ہو، مریض سے یا صحافی سے، ہر معاملے کی منصفانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دینے کے لیے سکینہ ایتو نے اعلان کیا کہ حکومت جلد ہی ایک حکم جاری کرے گی جس کے تحت اسپتالوں میں تمام ڈاکٹروں کو اپنے نام اور تخصص (سرجن، فزیشن، آرتھوپیڈک وغیرہ) کے ساتھ ایک واضح نیم پلیٹ پہننا لازم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سفید کوٹ (اپرین) اور شناختی علامت کا استعمال مریضوں میں اعتماد قائم کرنے اور اسپتال کے اندرونی نظم و نسق کی وضاحت کے لیے ضروری ہے۔آخر میں، انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت *سکریٹریٹ سطح پر ایک باقاعدہ شکایتی سیل قائم کرے گی، جہاں مریض اور طبی عملہ دونوں اپنی شکایات درج کروا سکیں گے، تاکہ مسائل کو سنجیدگی سے سنا اور بروقت حل کیا جا سکے۔














