کشمیری دستکاروں کے مفاد اور شناخت کے تحفظ پر زور، جعلی مصنوعات کے خلاف کارروائی کی ہدایت
سرینگر، 24 جولائی:
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مشین سے تیار شدہ قالینوں کو کشمیری ہاتھ سے بنے قالینوں کے طور پر بیچنے کے معاملے کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے صنعت و تجارت محکمہ کو ہدایت دی ہے کہ ان شورومز اور ریٹیل دکانوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جو مشینی قالینوں کو کشمیری ہینڈ نوٹڈ کے لیبل سے فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی جعل سازی نہ صرف عالمی سطح پر کشمیری ہنر کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ ہزاروں خاندانوں کی روزی روٹی کو بھی متاثر کرتی ہے جو اس فن سے وابستہ ہیں۔
وزیر اعلیٰ سے آج سول سیکریٹریٹ سرینگر میں قالین برآمداتی تنظیموں، کاریگر انجمنوں اور کشمیری قالین ساز اداروں پر مشتمل ایک وفد نے ملاقات کی۔ وفد نے مطالبہ کیا کہ ہنڈی کرافٹس کے تحت رجسٹرڈ شورومز میں مشینی قالینوں کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور جعلی جی آئی لیبل کے استعمال کو روکنے کے لیے مؤثر قوانین نافذ کیے جائیں۔ انہوں نے اس فن کو کشمیری تہذیب و معیشت کی پہچان قرار دیتے ہوئے اس کے تحفظ پر زور دیا۔
اس موقع پر متعدد دیگر وفود نے بھی وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی۔ گاندربل کے منیگام سے آئے ایک وفد نے علاقے میں ادارہ جاتی استعمال کے لیے مخصوص زمین کے تحفظ کی درخواست کی۔ ایک ایچ آر ایجنسی نے جے کے ہاؤسنگ بورڈ کے تحت واجب الادا تنخواہوں کا مسئلہ اٹھایا، جبکہ ڈینٹل سرجنز کے ایک گروپ نے نئے اسامیوں کی تخلیق اور تقرری کا مطالبہ پیش کیا۔
ادھر، سوپور اور ترہگام کے ارکان اسمبلی نے اپنے حلقوں سے متعلق مسائل وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھے۔
پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد نے بھی وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی اور نجی تعلیمی اداروں سے متعلق کئی امور اٹھائے، جن میں ریاستی اسکول اسٹینڈرڈ اتھارٹی (SSSA) کے قیام، مختلف محکموں سے این او سی کے حصول میں آسانی، کرایہ پر چلنے والے اسکولوں کے لیے 10 سالہ لیز معاہدے کی شرط، تعلیمی کلینڈر میں کم از کم تدریسی دنوں کی فراہمی، اور تعلیمی پالیسی سازی میں نجی اداروں کی نمائندگی جیسے مطالبات شامل تھے۔
این او سی میں تاخیر اور سرکاری خدمات کی فراہمی میں سستی سے متعلق سوال پر وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ کل منعقدہ پی ایس جی اے اجلاس میں تمام انتظامی سیکریٹریز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہر ماہ پی ایس جی اے کی عمل آوری کا جائزہ لیں اور خدمات کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مقررہ مدت کی سختی سے پیروی کریں۔
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ نے کل ہی عوامی خدمات کی فراہمی کی ضمانت سے متعلق قانون (PSGA) پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اس قانون کا مقصد غیر شفاف اور سست رفتار فیصلہ سازی کا خاتمہ ہے اور عوام کو بروقت خدمات فراہم کرنا ہے، جن میں مال اسناد، لائسنس، بجلی پانی کے کنکشن وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے ہدایت دی کہ ہر محکمہ مقررہ مدت پر عمل کرے اور تاخیر کرنے والے افسران پر جرمانے عائد کیے جائیں۔













