نئی دلی/ /۔ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ابھرتی ہوئی ای کامرس مارکیٹ کو نشانہ بنانے کے لیے ہتھ کرگھے کی مصنوعات کی پائیدار اور ماحولیات کے تئیں ان کی موافقت، رنگنے کے قدرتی فوائد، نامیاتی ریشوں اور ہتھ کرگھے کی مصنوعات کے ڈیزائن کی انفرادیت کے بارے میں بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنے کی سخت ضرورت ہے، جس کے سال 2030 تک 325 بلین ڈالر کی مارکیٹ بننے کی امید ہے۔ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر نے ٹیکسٹائل کی صنعت میں کام کرنے والے منظم/کارپوریٹ سیکٹر پر بھی زور دیا کہ وہ ایک ایسا ماڈل تیار کریں جس سے سماجی تحفظ اور ہتھ کرگھے کے کاریگروں کے لیے منصفانہ معاوضہ کو یقینی بنانے کے لیے پائیدار ذریعۂ معاش فراہم کیا جا سکے۔ ٹیکسٹائل کی وزارت کی طرف سے کارپوریٹس/پیداکار کمپنیوں/اسٹارٹ اپس کے لیے ایک ایوارڈ شروع کیا جائے گا، جس سے ہتھ کرگھے کی صنعت کے لیے ایک ماڈل تیار ہوگا اور ہتھ کرگھے کے کاریگروں کو کم از کم 300 دن/سال کے لیے پائیدار روزگار فراہم کیا جائے گا۔امور خارجہ اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر مملکت جناب پبیترا مارگریتا نے تقریب سے خطاب کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ہتھ کرگھے کی مصنوعات ہمارے ملک کے ثقافتی ورثے کا زندہ ثبوت ہیں۔ انہوں نے ہتھ کرگھے کی صنعت کو ایک متحرک شعبے کے طور پر دوبارہ زندہ کرنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا، جس سے نوجوان نسل کو راغب کرنے کے لیے مناسب آمدنی مہیا ہوتی ہے۔سکریٹری/ٹیکسٹائل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ’کانکلیو-منتھن‘ ایک ’چنتن شوِر‘ ہے، جو مارکیٹنگ کے مواقع کی دستیابی اور ہتھ کرگھے سے نوجوانوں کی کمی کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ "سمواد” قائم کرنے کی وزارت کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے جدید تعلیم اور روایتی علم کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے پر بھی زور دیا۔













