اگر ہم عوام کویہ بتائیں گے کہ ہم اُن لوگوں سے حقوق واپس لیں گے جنہوں نے ہم سے وہی چھین لیا ہے تو یہ ایک احمقانہ عزم ہو گا
ACBافسران کے تبادلے پراظہار ناراضگی ،کہااگر ACB میرے دائرہ اختیارمیں ہوتا تو شاید اس طرح کے تبادلے کبھی نہ ہوتے
سری نگر:۸۲ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں وکشمیرمیں ” کمانڈ اور کنٹرول کیلئے2پاﺅرسینٹر‘موجود ہونے کااعتراف کرتے ہوئے کہاہے کہ منتخب حکومت کوافسران کے تبادلے وتعیناتیوں کااختیار ہے جبکہافسران کا تبادلہ راج بھون سے کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پہلے یہ کابینہ طے کرتی تھی کہ ڈی سی، ایس پی، آئی جی، ڈویڑنل کمشنر، چیف سیکریٹری وغیرہ کون ہوگا، اور اب ہم ان کی تقرریوں کا فیصلہ نہیں کررہے ہیں۔تاہم عمرعبداللہ نے اس یقین کااظہارکیاکہ یہ 2پاﺅر سینٹروں والانظام زیادہ دیر تک قائم نہیں رہے گا۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لئے برسوں انتظار کیا، کیوں نہ ہم اسے بحال کرنے کا انتظار کریں۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک ٹی وی چینل کے زیر اہتمام ایک پروگرام کے دوران کہا کہ منتخب حکومت لوگوں کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دے رہی ہے اور جموں و کشمیر میں حکومت کو قائم ہوئے کتنے دن ہوئے ہیں، یہ گننا بے کار ہے۔انہوں نے سوال پوچھنے والے صحافی سے کہاکہ اگر آپ کو یقین ہے کہ ہم دن نہیں گن رہے تھے، تو یہ آپ ہی ہیں جو دن گن رہے ہیں۔ یہ ہمارے لیے بیکار ہے۔ انہوںنے ساتھ ہی کہاکہ جب ہم 100 دن کام کرنے کی بات کرتے ہیں تو اس کا کوئی مقصد نہیں ہوتا۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ آپ جانتے ہیں کہ 6 سال کی مدت کے بعد یہ ایک مختلف دور ہے۔ حکومت کے ڈومین اور کام کاج کو سمجھنے میں وقت لگتا ہے۔ عمرعبداللہ کا کہناتھاکہ اس سے پہلے میں نے ریاست کے چیف منسٹر کے طور پر کام کیا تھا اور وہاں خصوصی انتظامات تھے جن سے لوگ لطف اندوز ہو رہے تھے، لیکن آج یہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے جو بالکل مختلف ہے۔ لیکن ہماری کوشش ہے کہ عوام اور حکومت کے درمیان اچھے تعلقات قائم رہیں اور ہم اس میں کامیاب ہوئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ ہم نے انتخابی منشور میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی بھی کوشش کی۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حکومت کے کام کاج میں رکاوٹوں کا اعتراف کیا، کیوں کہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کو 2 پاور سینٹرز سے کمانڈ اور کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم یعنی منتخب حکومت KAS افسران کا تبادلہ کر رہے ہیں، جبکہ IASکا تبادلہ راج بھون سے کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ دوہری کنٹرول سسٹم کی وجہ سے ہے۔ کابینہ کے فیصلے منظوری کے لئےلیفٹیننٹ گورنر آفس کو بھیجے جا رہے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر، نئی دہلی کے حکم کے تحت لاءاینڈ آرڈر کا خیال رکھے ہوئے ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ پہلے یہ کابینہ طے کرتی تھی کہ ڈی سی، ایس پی، آئی جی، ڈویڑنل کمشنر، چیف سیکریٹری وغیرہ کون ہوگا، اور اب ہم ان کی تقرریوں کا فیصلہ نہیں کررہے ہیں۔ ان کا حکم اور کنٹرول ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔ عمر عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ ہمیں لگتا ہے کہ یہ نظام زیادہ دیر تک قائم نہیں رہے گا ۔انہوں نے روشنی ڈالی کہ جموں و کشمیر کی منتخب حکومت بے اختیار نہیں ہے۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ حکومت بے اختیار نہیں ہے۔ اگر ہم بے اختیار ہوتے تو آپ ایل جی سے سوال کرتے، مجھ سے نہیں۔ اگر آج منتخب نمائندے آپ کے سامنے بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کے دوران ہم نے عوام سے کوئی بات نہیں چھپائی۔ہم نے ہر چیز کو واضح کیا کہ اگر ہمیں 100 فیصد مسائل کو حل کرنا ہے، تو اسے مکمل ریاست کا درجہ درکار ہے۔ لیکن پھر بھی میں یہ کہوں گا کہ جموں و کشمیر کےیونین ٹریٹری ہونے کے باوجود ایسے مسائل ہیں جن کو حل کیا جا سکتا ہے۔ عمرعبداللہ نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ دوہری طاقت زیادہ دیر تک قائم نہیں رہے گی کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے زیڈ موڑ ٹنل کی افتتاحی تقریب میں کہا تھا کہ وہ اپنے وعدوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنے اہداف کا تعاقب کر رہے ہیں اور ہم اپنے اہداف کے حصول کو یقینی بنائیں گے۔جب کابینہ اور قانون ساز اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ قراردادوں کے بارے میں پوچھا گیا تو وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ دونوں قراردادیں موجود ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں نے خود کابینہ کی قرارداد وزیر اعظم نریندر مودی کو سونپی، کیونکہ اسمبلی کی قرارداد میرے لئے زیادہ قابل اور معنی خیز ہے کیونکہ ہم نے اسے نئی دہلی بھیج دیا جس نے اسے مسترد نہیں کیا۔ یہ ہمارے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔جب آرٹیکل370 اور35A کی بحالی کے وعدے کے بارے میں پوچھا گیا تو، عمرعبداللہ نے کہاکہ یہ لوگوں کو دھوکہ دینے کے مترادف ہو گا۔انہوں نے کہاکہ اگر ہم انہیں بتائیں کہ ہم ان لوگوں سے حقوق واپس لیں گے جنہوں نے ہم سے وہی چھین لیا ہے تو یہ ایک احمقانہ عزم ہو گا۔عمرعبداللہ کا کہناتھاکہ کم از کم ہم اپنے لوگوں کو دھوکہ نہیں دیں گے













