وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جودھ پور سے واپس آتے ہی وادی میں ہی دو ہفتوں تک قیام کا فیصلہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کل وادی کشمیر کے لوگ انتہائی مشکلات میں مبتلا ہیں اسلئے انہوں نے جموں میں اپنی تمام تر سرگرمیاں معطل کرکے وادی میں ہی قیام کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔وزیر اعلیٰ کا یہ فیصلہ درست قرار دیا جاسکتاہے کیونکہ منفی درجہ حرارت کے نتیجے میں نہ بجلی نہ پانی ۔رات کے وقت سینکڑوں پانی کے موٹر جم کر بے کار ہوجاتے ہیں ۔پائپیں برباد ہوجاتی ہیں ۔گھروں کے اندر پانی نہیں آتاہے ۔گھروں میں جو ٹنکیاں ہیں ان میں موجود پانی جمنے سے ان ٹنکیوں کے دو ٹکڑے ہورہے ہیں ۔بہت سے کنبے اس وجہ سے بھی پانی سے محروم ہیں ۔ندی نالوں میں جو بچا کھچا پانی رہ گیا ہے وہ بھی منجمد ہوچکا ہے اس طرح بجلی کی پریشانیاں بھی بڑھ گئی ہیں ۔اوپر سے بیماریوں نے اس قدر لوگوں کو گھیر لیا ہے کہ ہسپتال ،کلنک ،نرسنگ ہوم اور دیگر طبی ادارے کچھا کھچ مریضوں سے بھرے پڑے ہین ۔خاص طور پر بچے اس موسم میں بیمار پڑنے لگے ہیں ۔بچہ ہسپتال میں دن میں سینکڑوں بچوں کو علاج معالجے کے لئے لایا جاتاہے ۔عمر رسیدہ لوگ بھی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں ۔غرض ہر گھر میں روزانہ ہزاروں کے حساب سے ادویات پر رقومات خرچ ہورہی ہیں۔اب اس کے ساتھ ہی لوگ تغافل شعاری کا مظاہرہ کرنے لگے ہیں اور جو اس معاملے میں کچھ زیادہ ہی لاپرواہی دکھاتے ہیں وہ دوسری دنیا میں چلے جاتے ہیں۔گذشتہ دنوں برتھنہ قمرواری کے علاقے میں دو نوجوان رات کے دوران دم گھٹنے سے موت کے منہ میں چلے گئے ۔کہا جارہا ہے کہ دونوں یہاں مزدوری کرنے آئے تھے ۔لیکن اپنی لاپرواہی کی وجہ سے موت کی وادی میں چلے گئے ۔ایسے واقعات کے خلاف حکومت کو تشہیری مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ قیمتی جانوں کو بچایا جاسکے ۔برتھنہ کا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی اسی طرح کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں اسلئے ضلع انتظامیہ کو چاہئے کہ لوگوں کو آگاہ کرنے کے لئے تشہیری مہم چلائے تاکہ وہ رات کے دوران کانگڑیوں ،گیس ہیٹروں انگیٹھیوں وغیرہ سے نکلنے والے گیس کے اخراج کے شکار نہ ہوں بلکہ اس کے لئے مناسب وینٹلیشن کے انتظامات کئے جائیں تاکہ مزید جانی نقصان نہ ہونے پائے ۔اس دوران آگ لگنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہونے لگاہے اس سلسلے میں بھی تشہیری مہم چلائی جانی چاہئے اور لوگوں کو یہ بتادینا چاہئے کہ وہ بجلی ،گیس یا بخاریاں استعمال کرنے کے دوران غفلت شعاری کا مظاہرہ نہ کریں ۔بلکہ جب ان کی ضرورت نہ ہو ان کو بجھانے کے دوران ہر حالت میں احتیاط برتیں تاکہ مالی نقصان سے بچا جاے ۔لوگ اس قدر لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہین اس سب کو غیر سنجیدگی سے لیتے ہیں لیکن اس طرح وہ مصیبت کو دعوت دیتے ہیں ۔معمولی سی لاپرواہی یا غفلت شعاری سے کسی کی جان بھی جاسکتی ہے یا کسی کا مال یعنی مکان ،دکان ،فیکٹری وغیرہ جل کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوسکتی ہیں اسلئے لوگوں کو از خودسو فی صد احتیاط سے کام لینا چاہئے ۔کیونکہ اس وقت موسمی حالات ایسے ہیں کہ معمولی سی چنگاری پورے محلے کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کرسکتی ہے اسلئے ہر حال میں احتیاط لازم ہے اور غفلت شعاری موت کے برابر ہے ۔جس سے ہر حال میں بچنے کی ضرورت ہے ۔













