نئی دلی۔ 22؍ دسمبر۔ ایم این این۔نائب صدرجمہوریہ ہند جناب جگدیپ دھنکھر نے زراعت دیہی ترقی اور صحافت میں شاندار کامیابیوں کیلئے آج چوہدری چرن سنگھ ایوارڈ 2024 سےسرفراز کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے،جناب دھنکھر نے چودھری چرن سنگھ کی غیر معمولی میراث کی ستائش کی، دیہی ترقی، کسانوں کی فلاح و بہبود اور جامع ترقی کے لیے ان کی انتھک لگن پر زور دیا۔انہوںنے کہا’’چودھری چرن سنگھ ملک کے بہترین لوگوں میں سے ایک تھے۔ ایک ایسے انسان تھےجو شفافیت، جوابدہی، دیانتداری، دیہی ترقی اورکسان سے وابستہ تھے، اور اپنے خیالات کے اظہار میں بے خوف تھے۔،ان کی قیادت پرروشنی ڈالتے ہوئےجناب دھنکھر نے کہا’چودھری چرن سنگھ سربلندی، مدبرانہ، دور اندیشی، اور شمولیت کے ساتھ ترقی سے متصف تھے۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ وہ جمہوریہ ہند کی سب سے بڑی ریاست کے پہلے وزیر اعلیٰ اور پھر وزیر اعظم بنے۔ان کے تعاون کو تسلیم نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے کہا’یہ دل کو تکلیف دیتا ہے جب لوگ اس شخص کی عظیم خدمات کے اعتراف میں کوتاہ بینی سے کام لیتے ہیں۔ ان کی حیران کن خوبیاں، ان کی گہری لگن، اور دیہی بھارت کے بارے میں ان کا علم دنیا بھر کے روشن خیال افراد کے لیے عکاسی کا موضوع ہے۔اس سرزمین کے فرزند کے طور پر وہہمارے تہذیبی اخلاق سے ہم آہنگ وژن کے ساتھ نہ صرف دیہی بھارت بلکہ شہری بھارت کا بھی خیال رکھتے تھے۔‘آج نئی دہلی میں چودھری چرن سنگھ ایوارڈ 2024 کے ایوارڈ یافتگان سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا’’زراعت دیہی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ جب تک زراعت ترقی نہیں کرے گی، دیہی منظرنامے کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اور جب تک دیہی منظر نامے میں تبدیلی نہیں آتی، ہم ایک ترقی یافتہ ملک کی خواہش نہیں کر سکتے۔بھارت کی اقتصادی رفتار پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا’’بلاشبہ، اس وقت،بھارت اتنا عروج پر ہے جتنا پہلے کبھی نہیں تھا۔ بلاشبہ ہماری معیشت کھل رہی ہے۔ ہم عالمی سطح پر پانچویں سب سے بڑی معیشت ہیں اور جاپان اور جرمنی سے آگے تیسری بڑی معیشت بننے کے راستے پر ہیں۔ لیکن 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے لیے ہماری آمدنی میں آٹھ گنا اضافہ ہونا چاہیے جو کہ ایک مشکل چیلنج ہے۔اس چیلنج سے نمٹتے نمٹنے کیلئے جناب دھنکھر نے گاؤں کی معیشت کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نےکہا’’گاؤں کی معیشت تبھی بہتر ہو سکتی ہے جب کسان اور ان کا خاندان مارکیٹنگ، ویلیو ایڈیشن، اوراپنے چاروں طرف کلسٹر پیدا کرنے میں شامل ہوں، جس سے وہ خود کفیل ہوسکیں۔ ہمارے پاس سب سے بڑی منڈی زرعی پیداوار ہے، پھر بھی کسان شاید ہی اس میں شامل ہیں۔ کاشتکاری کے شعبے کو حکومتوں کی طرف سے ترجیح دی جانی چاہیے تاکہ یہ معاشی ترقی کا انجن بن سکے۔نائب صدر جمہوریہ نے جمہوریت کےاصل پر بھی زور دیتے ہوئے کہا’اظہار اور بات چیت جمہوریت کی تعریف کرتی ہے۔ ایک قوم کتنی جمہوری ہے اس کی تعریف اس کے افراد اور تنظیموں کے اظہار رائے کی صورتحال سے ہوتی ہے۔ کسی بھی جمہوریت کی کامیابی کے لیے اظہار خیال اور مکالمے کو دونوں طرف بڑی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ساتھ چلنا چاہیے۔‘‘












