اقوام متحدہ/ہندوستان نے مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کے لیے اپنی تاریخی اور غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا ہے۔ مذاکرات کے ذریعے "دو ریاستی حل” کی حمایت کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ امن کے ساتھ فلسطین کی "خودمختار اور قابل عمل ریاست” کے قیام کی حمایت کی ہے۔اقوام متحدہ کے سفیر اور ہندوستان کے نائب مستقل نمائندے آر رویندرا نے جمعہ کو یہ بیان فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کی ایک کانفرنس میں دیا۔آر رویندرا نے کہا کہ ہندوستان نے ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے جس سے فلسطین کی ایک خودمختار اور قابل عمل ریاست کا قیام ہو، جو محفوظ اور تسلیم شدہ سرحد کے اندر رہتے ہوئے، اسرائیل کے ساتھ شانہ بشانہ پر امن رہے۔اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (یو این آر ڈبلیو اے) کی عہد سازی کانفرنس میں ہندوستان کا بیان دیتے ہوئے، انہوں نے مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کے لیے نئی دہلی کی تاریخی اور غیر متزلزل عزم کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے غزہ میں جاری اسرائیل-حماس تنازعہ پر اصولی موقف اختیار کیا ہے اور شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے غزہ میں مقیم حماس کے عسکریت پسندوں کے مہلک حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو ہونے والا وحشیانہ دہشت گردانہ حملہ "ہماری واضح مذمت کا مستحق ہے، اور ہم تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔آر رویندرا نے نوٹ کیا کہ مشکل انسانی صورتحال کو حل کرنے میں یو این آر ڈبلیو اے کا کردار اہم ہے۔اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ہندوستان فلسطین کے لوگوں کے لئے ایک قابل اعتماد ترقیاتی شراکت دار رہا ہے، انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کی طرف سے گزشتہ برسوں میں مختلف شکلوں میں فلسطین کے لیے ترقیاتی امداد تقریباً 120 ملین ڈالر ہے، جس میں یو این آر ڈبلیو اے کے لیے 35 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔ہندوستان 2018 سے یو این آر ڈبلیو اے کو5 ملین ڈالرکا سالانہ تعاون فراہم کر رہا ہے۔ بھارتی نمائندہ نے کہاکہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم اس سال بھی 5 ملین ڈالر کی اپنی سالانہ شراکت جاری رکھیں گے۔ اس رقم میں سے 2.5 ملین ڈالر آنے والے دنوں میں یو این آر ڈبلیو اے کو منتقل کر دیے جائیں گے۔













