ان 29منصوبوں کا مقصد شعبوں کی پیداوار کو دوگنا کرنا ، برآمدات کو بڑھانا او رشعبوں کو دیر پا اور تجارتی طور پر قابل بنانا ہے
ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ زرعی پیداوار اَتل ڈولو نے آج پروجیکٹ گراﺅنڈنگ اور مانیٹرنگ کمیٹیوں کے سربراہوں کے ساتھ ’ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ‘کے تحت سکیموں کی عمل آوری کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کی۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے اَفسران پر زور دیا کہ وہ اِس کے اغراض و مقاصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے مکمل منصوبہ بندی پر عمل درآمد کریں۔ اُنہوں نےا اَفسران سے کہا کہ ٹینڈز کی اجرا¿ ، پرکیورمنٹ اور اِنسانی وسائل کے اِنتظام کے حوالے سے تمام ابتدائی کام پہلے ہی سے کریں ۔اُنہوں نے انہیں مشورہ دیاکہ وہ برقت خریداری اور وسائل کے اِستعمال کے لئے ٹینڈر دستاویزات کی مکمل وضاحتیں تیار کر کے شفافیت کے تمام معیارات کو برقرار رکھیں۔ اُنہوں نے کہا کہ شفافیت ، احتساب اور اِنصاف کو یقینی بنانے کے مقصد کو سب سے زیادہ اہمیت دی جانی چاہئے۔اَتل ڈولو نے اِس پلان کی ہر سکیم کے تحت دستیاب فنڈز کی پوزیشن کا بھی نوٹس لیا ۔ اُنہوں نے اُنہیں یقین دِلایا کہ اُٹھائے گئے تمام مطالبات کو جلد حل کرنے کے لئے غورو خوض کیا جائے گا۔ اُنہوں نے اُنہیں آگاہ کیا کہ مستقبل میں فنڈز کی خریداری اور اِستعمال کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا۔ اُنہوں نے اُنہیں یہ بھی ہدایات دیں کہ وہ ٹائم سیریز کے ہر ایک جزو کے تحت ڈیلیوری ایبلز جمع کریں تاکہ یہ مقررہ وقت کے اَندر مکمل ہوں۔میٹنگ میں آج جن ذیلی منصوبوں پر تفصیلی بحث و تمحیص ہوئی ۔ان میں اعلیٰ کثافت کے پودے لگانے اور باغات کی بحالی ، جموںوکشمیر کی مخصوص مصنوعات کے لئے فوڈ پروسسنگ اور کلسٹروں کی ترقی ، ڈیری ڈیولپمنٹ ، گوشت مصنوعات کے حوالے سے ترجیحات ، پولٹری کی ترقی ، مچھلی کے بیج کی پیداوار اور بڑے پیمانے ،ٹراﺅٹ ثقافت ، اون اور پیلٹ پروسسنگ اور مارکیٹنگ کا فروغ ، اون اورپیلٹ پروسسنگ اور مارکیٹنگ کا فروغ ، زراعت کی دیرپا اور تیز رفتار تبدیلی کے لئے تکنیکی بیک سٹاپ کے لئے اِنسانی وسائل کی ترقی میں تعاون شامل ہیں۔دورانِ میٹنگ جن کاموں پر غور و خوض کیا گیا ان میں 134 ہیکٹر پر نرسری کی ترقی کے لئے اِی او ایل ،اسٹیبلشمنٹ مدر بلاک 170 ہیکٹر سے زیادہ کی ترقی، 5500 ہیکٹر کے نئے ہائی ڈینسیٹی باغات، 2000 ہیکٹر کے باغات کی بحالی، ٹشو کلچر کا قیام، پلانٹ ٹیسٹنگ اور وائرس ٹیسٹنگ لیبارٹریوں کا قیام شامل ہیں۔اِسی طرح میٹنگ میں نئے سیمین سٹیشنوں کی تشکیل ، اے آئی مراکز کی تعداد میں اضافہ ، اضافی اے آئی اور ایچ اِی ایل پی اے کارکنوں کی تعیناتی ، 500 نئے دودھ ایف پی اوز اور ایس ایچ جیز کے قیام پر تبادلہ خیال ہوا۔میٹنگ کے دوران 2,700 ایلیٹ سٹیڈجانوروں کی درآمد، جموںوکشمیر میں 2,000 کمرشل شیپ فارمز اور 72 نسل پر مبنی فارموں کا قیام ، بریڈ ر فارموں اور ہیچریوں کا قیام ، ہارٹی پولٹری یونٹوں ، ٹراﺅٹ ہیچریوں ، ٹراﺅٹ فیڈ ملز وغیرہ جیسے مواقع بھی زیر بحث آئے۔منصوبے میں کل 29 منصوبہ شامل ہیں ۔جموں و کشمیر کی زرعی معیشت کومعیشت ، مساوات اور ماحولیات کے اَصولوں پر مبنی یہ منصوبے تبدیل کریں گے اور اسے ترقی کی نئی راہ پر گامزن کریں گے ، شعبوں کی پیداوار کو تقریباً دوگنا کریں گے ، برآمدات کو فروغ دیں گے اور شعبوں کو دیر پا اور تجارتی طور پر قابل عمل بنائیں گے ۔یہ جموںوکشمیر میں کسانوں کی خوشحالی او ردیہی روزی روٹی کے تحفظ کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کرے گا ۔ زرعی پیداوار جو 37,600 کروڑ روپے ہے اس کے نتیجے میں شعبہ جاتی شرح نمو میں 11فیصد تک اِضافہ ہوگا۔













