کھیل کود کی سرگرمیوں سے انسان تندرست رہتا ہے اور جسمانی و ذہنی لحاظ سے انسان صحت مند رہتا ہے ۔ کھیل سے جہاں انسان متحرک رہتا ہے وہیں پر کھیل اجتماعی جذبے کو بھی فروغ دیتی ہے ۔ کھیل سے انسان کی سوچ وسیع ہوجاتی ہے اور نئے نئے تجربات زندگی میں دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ کھیلوںسے منسلک نوجوان صحت مند اور مضبوط معاشرہ تشکیل پاتا ہے اوران میں قائدانہ صلاحتیں پیدا ہوتی ہے ۔ اس وژن کے تحت مرکزی سرکار کی جانب سے کئی طرح کے اقدامات اُٹھائے گئے ہیں جن میں ایک کھیلو انڈیا ایک پروگرام بھی شامل ہے ۔ کھیلو انڈیا پہل ہندوستان میں کھیلوں کے کلچر کو نچلی سطح سے زندہ کرنے کے لیے متعارف کرائی گئی تھی تاکہ ملک کے ہر کونے سے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو کھیلوں کے لیے ایک مضبوط ڈھانچہ بنانے نام روشن کرنے اور مستقبل میں ہندوستان کو ایک بڑے کھیلوں کے ملک کے طور پر قائم کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
کھیلو انڈیا کوئی پروگرام نہیں ہے بلکہ یہ ایک مشن ہے۔ ہندوستان کے عام لوگوں کی زندگیوں میں کھیل کس طرح ترجیح حاصل کر سکتے ہیں؟ والدین کو بھی اپنے بچوں کے کیریئر میں کھیلوں کی اہمیت کا ادراک کرنا چاہیے۔ اسے ہمارے سکولوں، ہمارے تعلیمی ایکو سسٹم میں کیسے مضبوط کیا جا سکتا ہے؟ کھیل ہماری قوم کی مجموعی ترقی کے لیے ایک انتہائی اہم عنصر ہے۔ اگر ہم ہندوستان کو زندگی کے ہر شعبے میں دنیا کی چوٹی پر لے جانا چاہتے ہیں تو وہاں تک پہنچنے کے لیے کھیلوں کو ایک قدم کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔ یہ تبھی ہو سکتا ہے جب ملک کے کونے کونے میں مواقع کے ساتھ ساتھ ان کی ترقی کے لیے بہترین تربیتی سہولت مہیا کی جائے۔
کھیل سرگرمیوں کے حوالے سے اگر ہم وادی کشمیرکی بات کریں تو یہاں کے نوجوان ہمیشہ سے ہی کھیلوں کے شوقین رہے ہیں اور طرح طرح کے کھیلوں میں حصہ لیتے آرہے ہیں البتہ یہاںپر کھیلوں کے حوالے سے بنیادی سہولیات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اس میں خاص کوئی مقام حاصل نہ کرتے تاہم موجودہ سرکار کی جانب سے کھیل کود کی سرگرمیوں کی طرف خاصی توجہ دی جارہی ہے اور ماضی قریب میں کشمیر نے کھیلوں کے میدان میں مسلسل ترقی کی ہے۔ جہاں ایک طرف نوجوان کرکٹ اور فٹبال جیسے معروف کھیلوں کو پسند کرتے ہیں وہیں پر چھوٹے بچے کک باکسنگ، کراٹے، ووشو، گولف، کرکٹ اور سائیکلنگ میںدلچسپی کا مظاہر ہ کررہے ہیں اور ان چھوٹے بچوں کی جانب سے دکھائی جانے والی بڑی صلاحیتوں کو عالمی پلیٹ فارم پر تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ وقت ہے کہ انہیں فرسٹ کلاس انفراسٹرکچر اور اعلیٰ ترین معیار کی تربیت فراہم کی جائے اور اس کھیل میں حصہ لینے کا ایک مضبوط جذبہ پیدا کیا جائے جو کھلاڑیوں کو اپنی حقیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے قابل بنایا جائے۔ تاکہ یہاں کے نوجوان نہ کہ ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کرسکیں۔یہاں کے نوجوانوں میں عالمی سطح پر اپنا لوہا منوانے کی بھر پور اہلیت ہے ماضی میں بھی جموں و کشمیر نے متعدد بین الاقوامی اور قومی سطح کے کھلاڑی پیدا کیے ہیں جن میں گل دیو پہلے کشمیری اولمپین ہیں ۔ ان کے علاوہ یہاں پر متعدد کرکٹر اور فٹبال کھیلنے والے نوجوانوں نے عالمی سطح پر کھیلا ہے ۔ کرکٹر شارق ڈار انڈین پریمیر لیگ کھیل چکے ہیں اسی طرح شارپ شوٹر چین سنگھ اور معراج الدین وڈو جو عالمی سطح پر فٹبالر ہیں اس کے علاوہ ووشو کھلاڑی سعدیہ طارق قابل ذکر ہیں جنہوں نے کھیل کے میدان میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا ہے ان کھلاڑیوں نے نہ صرف اپنے والدین بلکہ کشمیراور ملک کا نام بھی روشن کیا ہے ۔ گزشتہ برس فروری میں ووشو سٹار چمپین شب میں ماسکو میں سعدیہ نے سونے کا تمغہ جیت لیاتھا جبکہ سائکلسٹ عادل تیلی ، جوڑو کھلاڑی الطاف اور کئی دیگر نوجوانوں نے کھیل کے میدان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔
وادی کشمیر میں تشدد کی لہر کے نتیجے میں کھیل کے شعبے میں بھی کافی نقصان دیکھنے کو ملا اور ہڑتال ، کرفیو اور نامساعد حالات کے سبب یہاں کے نوجوان زیادہ وقت کھیلوں کی طرف نہیں جاتے تھے تاہم اب چونکہ حالات بہتر ہے اسلئے آج پہلے سے زیادہ نوجوان کھیلوں میں حصہ لینے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں جو یقیناً ایک اچھی علامت ہے۔وادی میں کرکٹ، فٹبال اور دیگر کھیلوں کے ٹورنامنٹ منعقد کئے جارہے ہیں جبکہ دیگر کھیلوں کو بھی فروغ دیا جارہا ہے جن میں بچے ، نوجوان یہاں تک کی لڑکیاں بھی حصہ لے رہی ہیں ۔
سرینگر شہر جو کہ مخدوش حالات کے سبب بہت زیادہ متاثر رہا آج کل یہاں شام کے بعد مختلف کھیل کے میدانوں میں مصنوعی روشنی میں نوجوان کھیلتے نظر آرہے ہیں اور یہاں پر محلہ سطح پر ٹورنامنٹ منعقد کئے جاتے ہیں جس سے مقامی نوجوان کھیل کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ کھیل کود کی سرگرمیوں کی طرف خصوصی توجہ کی ضرورت ہے کیوں کہ ایک بار جب کھیلوںکو روایتی طور پر فروغ ملے گا تو نوجوانوں میںکھیل کا جذبہ خود بخود اُبھرے گا۔ اسی بات کو یقینی بنانے کے لیے جموں و کشمیر حکومت نے کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے اور کھیلوں کی ماحولیات کو اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ شروع کیا ہے۔
وادی کشمیر پہاڑی سلسلہ ہونے کی وجہ سے یہاں پر برفباری بھی کافی ہوتی ہے جس میں سرمائی کھیلوں کےلئے کافی گنجائش ہوتی ہے اسی تناظر میں حکومت نے گزشتہ برس سرمائی کھیلوںکا انعقاد کرکے یہاںپر کھیلو انڈیا منعقد کیا جس میں جموں کشمیر نے حصہ لیکرکانسی ،سونے اور چاندی کے تمغے حاصل کرلئے اور ان پروگراموں میں 19ویںپوزیشن حاصل کی ۔وادی میں سرمائی کھیلوں کے فروغ سے یہاںپر سیاحت کو بڑھاوا ملا ہے ۔ فروری 2023 میںملک کے مختلف حصوں سے تقریباً 2,000 کھلاڑی گلمرگ میں تیسرے سرمائی کھیلوں کے لیے مختلف کھیلوں میں حصہ لینے کےلئے آرہے ہیں جو سنو سکینگ ، آئس ہاکی ، سیکنگ سنو بورڈنگ کے علاوہ دیگر کھیلوں میں حصہ لے رہے ہیں ۔ یہ میگا ایونٹ ان متعدد کوششوں میں سے ایک ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو مثبت اور تعمیری سرگرمیوں میں شامل کرنا ہے۔ مذکورہ ایونٹ کے انعقاد سے وہ نہ صرف جموں و کشمیر میں کھیلوں کے کلچر کو فروغ ملے گا بلکہ یہ وادی بھر کے نوجوان کھلاڑیوں کو اپنے ہوم گراو¿نڈ میں منعقد ہونے والے مختلف کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت کے لیے راغب کرنے اور انہیں ایک موقع فراہم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ سرکار کی طرف سے اس طرح کی کوششوں سے یقینی طور پر نوجوان فائدہ اُٹھاکر ملک اور جموں کشمیر کا نام روشن کریں گے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ کھیلوں کےلئے بنیا ڈھانچے کو مزیدبہتر بنایا جائے اور اس طرف خصوصی توجہ دی جائے۔














