نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ اس وقت گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں، گذشتہ برسوں کے دوران یہاں کے عوام غریب سے غریب تر ہوتے جارہے ہیں، اقتصادی بدحالی اور بے روزگاری عروج پر ہے اور مرکزی حکومت جموں وکشمیر سے متعلق غلط اور گمراہ کن دعوے کررہی ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج حضرت بل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر صدرِ صوبہ کشمیر ناصر اسلم وانی بھی تھے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مرکزی حکومت دعوے کررہی ہے کہ 5اگست2019کے فیصلوں کے بعد یہاں تعمیر و ترقی ہوئی ہے ، امن و امان کی فضاءقائم ہوئی ہے اور لوگ خوشحال ہیں لیکن زمینی صورتحال ان دعوﺅں کے عین برعکس ہے۔ اُن کاکہنا تھا کہ مرکز جس تعمیر و ترقی کا دعویٰ کررہی ہے ”کہاں ہے وہ تعمیر و ترقی؟ تعمیر و ترقی کے نام پر لیپاپوتی اقدامات کی خاطر شہر سرینگر کو کھنڈرات میں تبدیل کیا گیا ہے ، سڑکوں کی کشادگی کے برعکس سمارٹ سٹی کے نام پر سڑکوں کو مزید تنگ کیا جارہاہے۔ ڈاکٹر فارو ق عبداللہ نے کہا کہ جس امن کے دعوے کئے جارہے ہیں، کہاں ہے وہ امن اور کہاں کے لوگ خوشحال ہیں؟تعمیر و ترقی اور خوشحالی تب تک نہیں آسکتی جب تک نہ امن کی فضاءقائم ہوگی ، جب تک نہ یہاں کے عوام کو آئینی حقوق واپس کئے جائیں گے اور یہاں ایک جمہوری نظام کا قیام عمل میں نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک ابتداءہی ناانصافی کے خلاف رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کے بنیادی اور جمہوری و آئینی حقوق کیلئے شروع کی گئی تھی کیونکہ جموںوکشمیر کے عوام شخصی راج میں ہر سطح پر مظلوم ،محکوم اور غلام سمجھا جارہا تھا













