تہران: ۶۲ نومبر (ایجنسیز) ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں جمعے کی نماز کے بعد ہونے والے مظاہروں پر فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔ خبر رساں اداروں اے ایف پی اور روئٹرز کے مطابق ایران نے مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاو¿ن تیز کر دیا ہے۔ مظاہرین نے رواں ہفتے کردستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ملک گیر مظاہروں کی کال دی تھی۔ ایران کے چند سنی اکثریتی شہروں میں سے ایک سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان کی ایک ویڈیو میں جمعے کو مظاہرین کو ’کردستان، کردستان، ہم آپ کی حمایت کریں گے‘ کے نعرے لگاتے سنا گیا۔ انہیں ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی دیگر غیر تصدیق شدہ فوٹیج میں یہ گاتے بھی سنا گیا کہ ’کرد اور بلوچ بھائی ہیں، لیڈر کے خون کے پیاسے ہیں۔‘ کارکنوں نے بعد میں بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے شہر میں مظاہرین پر گولیاں چلائیں۔ لندن میں قائم بلوچ ایکٹوسٹ کمپین نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر کہا کہ ’درجنوں افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔‘ اے ایف پی ہلاکتوں اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کا تخمینہ لگانے سے قاصر ہے۔ بی اے سی نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں مردوں کا ایک گروپ ایک شخص کو لے جا رہا ہے جو زاہدان کی مکی مسجد کے باہر زخمی دِکھائی دے رہا ہے۔ بی اے سی کے مطابق مظاہرین سیستان بلوچستان کے شہروں ایرانشہر، خاش اور سراوان کی سڑکوں پر بھی نکل آئے۔ اوسلو میں قائم گروپ ایران ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ’پاسداران انقلاب اسلامی نے لوگوں کو دبانے کے لیے فوجی ساز و سامان بشمول بھاری مشین گنوں کا استعمال کیا۔‘