شاعروں، ادیبوں اور قلمکاروں کا کشمیری زبان کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار
دنیا بھر میں 21 فروری کا دن ہر سال مادری زبان کے عالمی دن کے طور منایا جاتا ہے۔ کشمیر میں بھی مادری زبان کے عالمی دن پر اطراف و اکناف میں تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق جہاں دنیا بھر میں آج ینی 21 فروری کو مادری زبانوں کے دن پر سیمناروں اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جموں و کشمیر میں بھی اس دن کے مناسبت سے ادبی تنظیموں اور فنکاروں کی جانب سے مختلف مقامات پر تقریبات کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ادھر وادی کے سرکردہ شاعروں، ادیبوں اور قلمکاروں نے مادری زبان کے دن پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کشمیری زبان کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔نامور شاعر اور ادیب فیاض تلگامی نے مادری زبان کے دن پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں ہماری مادری زبان ہمارے تعلیمی اداروں میں بطور ایک subject) l ایک مضمون کی حیثیت سے شامل ہوئی ہے۔کشمیر یونیورسٹی میں پہلے ہی کشمیری شعبہ قائم کیا گیا ہے۔بنیادی سطح یعنی آٹھویں جماعت تک بھی اسے لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سیکنڈری اداروں میں اگر چہ کہیں کہیں کشمیری زبان نصاب میں احکامات کے مطابق شامل کی گئی ہے لیکن ان احکامات کو ابھی تک سنجیدگی سے لاگو نہیں کیا گیا ہے۔اگر چہ ہمارے کالجوں میں بھی ہماری زبان متعارف ہوچکی ہے لیکن سیکنڈری سطح میں بھی اسے لازمی قرار دینے کی ضرورت ہے۔نامور شاعر فیاض تلگامی نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا کہ ہماری زبان کو تعلیمی اداروں تک پہنچانے میں اور علم و ادب کے لحاظ سے فروغ دینے میں جہاں سرکردہ ادیبوں اور شاعروں نے اہم رول ادا کیا۔وہی ہماری ادبی تنظیموں نے کشمیری زبان کو اپنا حق دلوانے میں کافی جدوجہد کی۔ادب میں بھی اضافہ کیا، ادبی محفلوں کا اہتمام کرتے ہے۔کشمیری ادبی سرمایہ میں بہت حد تک اضافہ ہوا ہے۔لیکن اب اس پہچان کو زندہ رکھنے کیلئے ہماری ان ہی ادبی تنظیموں کے ساتھ ساتھ ہمارے قلم کاروں کو بھی بھرپور رول ادا کرنے کی ضرورت ہے۔اس دوران نوو ادبی کاروان پلوامہ کے سرپرست اعلیٰ عبدل رحمان فدا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج مادری زبان کے عالمی دن پر عہد کرلیں کہ ہم اپنی مادری زبان کو فخر کے ساتھ روزمرہ کی زندگی میں اپنے گھروں اور گھروں سے باہر بھی بول چال کے استمال میں لائیں۔عبدل رحمان فدا نے نوجوان نسل سے مخاطب ہو کر ان سے گزارش کی کہ وہ اپنی زبان کی اہمیت سمجھ کر اعلیٰ مقام دلانے میں ترجیحی بنیادوں پر اپنا اہم کردار ادا کریں تاکہ یہ زبان ترقی کے منازل سے ہمکنار ہوسکے۔ادبی تنظیم ڈسٹرکٹ کلچرل سوسائٹی پلوامہ کے وائس پریزیڈنٹ غلام محمد دلشاد نے کہا کہ ”کشمیری زبان” مادری زبان کی حیثیت سے ہماری پہچان ہے۔ ایک قوم کی حیثیت اور حیت کاانصار اس کی مادری زبان کی قوت پر ہے۔ایک قوم کے زندہ ہونے اور رہنے کی دلیل اس کی مادری زبان ہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ علم حاصل کرنا اور مختلف زبانیں سیکھنا آپسی تال میل اور ترقی کے لیے ضروری ہے مگر اس کی بنیاد اپنی مادری زبان ہے۔ہمیں اپنی مادری زبان میں ہی گھروں میں بچوں کے ساتھ بات کرنی چاہیے اور جنون کی حد تک مادری زبان کی ترقی اور تجدید کے لیے کام کرنا چاہیے۔اسی احساس کو بیدار کرنے کے لیے عالمی دن منایا جاتا ہے۔