غیر ملکیوں سمیت 4400 سے زائد افراد گرفتار، دہشت گردی آپریشن شروع
نور سلطان(یو این آئی/ اسپوتنک) قزاقستان کے سب سے بڑے شہر الماتی میں حالات کشیدہ ہیں، کیونکہ یہاں کے پرتشدد حالات پر قابو پانے کے باوجود بھی عسکریت پسندوں کی جانب سے احتجاج ابھی بھی جاری ہے ۔ ڈپٹی میئر یرژان باباکماروف نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ قزاقستان کے ایک خبر 24 ٹی وی چینل پر مسٹر باباکماروف کے حوالے سے بتایا گیا “یہاں صورتحال قابو میں ہے لیکن عسکریت پسند مسلسل احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں”۔ ہفتے کے روز، الماتی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ الماتی کے علاقے میں تمام اہم سہولیات اور بنیادی ڈھانچہ ہموار طریقے سے چل رہے ہیں، لیکن اس علاقے میں شدت پسندوں کی احتجاجی کارروائیاں جاری ہیں۔ اسپوتنک کے ایک نامہ نگار نے ہفتے کے روز بتایا کہ بشکیک با¶نڈ قومی شاہراہ پر الماتی شہر کے مضافاتی علاقوں میں کئی دنوں سے تشدد جاری ہے ۔ دریں اثناءغیر ملکیوں سمیت کم از کم 4,404 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ نیوز 24 براڈکاسٹر نے اتوار کو ملک کی وزارت داخلہ کے حوالے سے یہ اطلاع دی ۔ قازقستان کی سیکورٹی فورسز نے اس ہفتے ایندھن کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے خلاف مظاہروں کے بعد ملک بھر میں تشدد کے تناظر میں انسداد دہشت گردی آپریشن شروع کیا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ قازقستان میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شدید مظاہرے کے پیش نظر وہاں کی حکومت نے ملک میں امن و امان کے لیے روسی فوج کو طلب کر لیا ہے ۔دریں اثناءقازقستان میں حکومت مخالف مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 164 ہوگئی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ قازقستان میں مظاہروں کے دوران 18 سیکیورٹی اہلکار اور 26 مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔