جنگجوﺅں کو مارنے سے ملٹنسی ختم نہیں ہوگی ، اس سے جڑے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنا ضروری
ہندوستان کے آئین کے تحت جموں و کشمیر میں کسی بھی پارٹی کو سیاسی سرگرمی کرنے سے نہیں روکا جا رہا
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ این سی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی طرف سے کشمیر میں استحکام کے لیے پاکستان سے بات کرنے کی تجویز پر کہا کہ حکومت ہند کی پالیسی واضح ہے کہ ہم جموں و کشمیر کے شہریوں کو اعتماد میں لیں گے اور بات چیت کریں گے۔ صرف انہیں تیسرے فریق سے بات کرنے کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی۔ایل جی موصو ف ریاست سے ملٹنسی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی حکمت عملی پر کام کیا جا رہا ہے۔ فورسز عسکریت کے خاتمے کے لیے مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملٹنسی سے تعلق رکھنے والوں کو سرکاری سہولیات کا فائدہ نہیں ملے گا۔ سنہا نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے بعد ہی اسمبلی انتخابات ہوں گے، جس کے بعد ریاست کی حیثیت بحال ہو جائے گی۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ ایک ملی ٹنٹ کو مارنے سے ملٹنسی ختم نہیں ہوگی۔ ملٹنسی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ضروری ہے کہ اس سے جڑے ماحولیاتی نظام کو ختم کیا جائے۔ لیفٹیننٹ گورنر نےکہا کہ ملٹنسی سے کسی قسم کا تعلق رکھنے والوں کو سرکاری سہولیات کا فائدہ نہیں دیا جائے گا۔ ملک کے آئین کے آرٹیکل 311 2(c) کے تحت کسی بھی شخص کو ریاست کے لیے خطرہ، تخریب کاری کو فروغ دینے جیسے حالات میں کوئی وجہ بتائے بغیر سرکاری ملازمت سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر میں ایسے معاملات پر ایک کمیٹی کام کر رہی ہے۔ ایسے مجرموں کو سرکاری ملازمتوں کے علاوہ سرکاری مدد نہیں مل سکتی ۔ منوج سہا نے کہا کہ پاکستان سے نہیں جموں و کشمیر کے لوگوں سے بات کریں گے۔کشمیری تارکین وطن کی واپسی کے لیے سازگار ماحول پر سنہا نے کہا کہ حکومت ہند کی جانب سے 6000 ملازمتوں اور 6000 مکانات کی تعمیر کا کام برسوں سے اس رفتار سے نہیں ہو رہا ہے۔ ان میں 132 اسامیاں چھوڑ کر باقی تمام پر کی گئی ہیں اور ان میں سے 80 آسامیوں کے لیے اشتہار جاری کر دیا گیا ہے۔کشمیری تارکین کے لیے تقریباً 3500 مکانات زیر تعمیر ہیں اور باقی کے ٹینڈر کیے جا رہے ہیں، جس میں گھر اگلے ڈیڑھ سال میں تیار ہو جائیں گے۔ جموں و کشمیر میں ترقی کی رفتار سے مایوس پڑوسی ملک نے کشمیر کا ماحول خراب کرنے کے لیے ٹارگٹ کلنگ کا سہارا لیا۔ لیکن اس طرح کے واقعات کو انجام دینے والے جنگجوﺅں میں سے تقریباً مارے جا چکے ہیں۔ ہمارے لیے ایک بے گناہ کی موت سو کے برابر ہے۔ہندوستان کے آئین کے تحت جموں و کشمیر میں کسی بھی پارٹی کو سیاسی سرگرمی کرنے سے نہیں روکا جا رہا ہے۔ حالیہ انتخابات میں لوگ کھل کر سامنے آئے۔ پچھلے سات سالوں کے مقابلے اس سال سیاحوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔آئندہ ڈھائی سالوں میں عوام کے تعاون سے کشمیر کا مستقبل خوف و ہراس سے پاک، بدعنوانی سے پاک، جمہوری نظام اور ترقی یافتہ جموں و کشمیر ہو گا جو کہ جموں و کشمیر کو بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انڈیا جموں و کشمیر کے لیے اب تک 31 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہوئی ہیں