نئی دہلی (یو این آئی) مرکزی سرکار کے تین نئے زرعی قوانین کےخلاف دہلی کے باڈروں پر دھرنے کے ایک سال مکمل ہونے پر دارالحکومت میں کسانوں کی ریلی کے اعلان کے پیش نظر پولیس نے جمعہ کو سخت حفاظتی انتظامات کئے۔ متحدہ کسان مورچہ کے رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے تینوں ’کالے قوانین‘ کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے ، لیکن منیمم اسپورٹ پرائس (ایم ایس پی) سمیت کئی دیگر مسائل پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ حکومت اس معاملے پر کسانوں سے کوئی بات نہیں کر رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کسان ایک سال سے زرعی قوانین کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں ۔ سردی، گرمی اور بارش میں کھلے آسمان تلے احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران تقریباً 750 احتجاج کرنے والے کسان شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مسائل کے حوالے سے دہلی کے چار باڈروں پرہزاروں کی تعداد میں جمع ہونے والے کسانوں سے مشاورت کے بعد مزید حکمت عملی طے کی جائے گی۔
دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر چنمئے بسوال نے بتایا کہ کسانوں کے دارالحکومت میں احتجاج کے پیش نظر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے ۔ سنگھو بارڈر، ٹکری بارڈر، غازی پور بارڈر سمیت پڑوسی ریاست سے دارالحکومت میں داخل ہونے والے تمام راستوں پر حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں ۔ ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کوخصوصی چوکسی برتنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ دریں اثناءکسان تحریک کو ایک سال مکمل ہونے پر ہریانہ، پنجاب، اترپردیش اور ملک کے دیگر حصوں سے کسان جمعہ کو دہلی کی سرحد پر جمع ہوئے ۔ کسان گروپوں نے اس دوران پھر سے کہا کہ ان کا احتجاج جاری رہے گا۔ آج سیکڑوں کی تعداد میں کسان تین زرعی قوانین کے خلاف تحریک کی پہلی سالگرہ منانے کے لئے سندھو، ٹکری، غازی پور اور دیگر سرحدوں پر پہنچے ہوئے ہیں۔وزیراعظم نریندرمودی کی طرف سے گزشتہ ہفتہ تینوں زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کرنے کے بعد بھ کسانوں کا احتجاج جاری ہے ۔ وہ طویل عرصہ سے اپنی مانگوں پر حکومت اسے قبول کرنے کی بات پر بضد ہیں۔ ان میں ایم ایس پی(کم از کم سہارا قیمت)پر گارنٹی قانون بنانابھی شامل ہے ، جو کہ ایم ایس سوامی ناتھ کمیشن کی طرف سے کی گئی سفارشات کے مطابق ہے ۔ اس کے علاوہ بجلی ترمیمی بل کو منسوخ کرنا، تحریک چلانے والے کسانوں کے خلاف معاملے واپس لینا اور احتجاجی مظاہرہ کے دوران جان گنوانے والے کسانوں کے اہل خانہ کو امدادی رقم دینا بھی انکی مانگ کا حصہ ہے ۔