بھوونیشور/ہندوستان کی صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے آج بھونیشور، اڈیشہ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (این آئی ایس ای آر) کی 13ویں گریجویشن تقریب میں شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ این آئی ایس ای آرکا سفر صرف چند برسوں کا ہے لیکن مختصر عرصے میں اس نے تعلیمی دنیا میں اپنے لیے ایک اہم مقام بنا لیا ہے۔ انھیں یہ جان کربیحد خوشی ہوئی کہ یہ ادارہ سائنس کی عقلیت اور روایت کی اقدار کو ہم آہنگ کر کے آگے بڑھ رہا ہے۔طلباء سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ بامعنی تعلیم اور علم صرف وہی ہے جسے انسانیت کی بہتری اور ترقی کے لیے استعمال کیا جائے۔ اس موقع پرانہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ جہاں بھی کام کریں گے، وہ اپنے شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ اپنے کام کے میدان میں اپنی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ اپنے سماجی فرائض کو بھی پوری جوابدہی کے ساتھ ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے سات سماجی گناہوں کی تعریف کی ہے، جن میں سے ایک بے رحم سائنس ہے۔ یعنی انسانیت کے تئیں حساسیت کے بغیر سائنس کو فروغ دینا گناہ کے ارتکاب کے مترادف ہے۔ انہوں نے طلباء کو گاندھی جی کے اس پیغام کو ہمیشہ یاد رکھنے کا مشورہ دیا۔صدرجمہوریہ نے طلباء کو نصیحت کی کہ وہ اپنے اندر ہمیشہ عاجزی اور تحقیقات کا جذبہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے علم کو ایک سماجی ادارہ سمجھیں گے اور اسے معاشرے اور ملک کی ترقی کے لیے استعمال کریں گے۔صدر مملکت نے کہا کہ سائنس کی نعمت کے ساتھ ساتھ اس کی لعنت کا بھی خطرہ رہتا ہے۔ آج سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ نئی تکنیکی ترقیات انسانی معاشرے کو صلاحیتیں فراہم کر رہی ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ انسانیت کے لیے نئے چیلنجز بھی پیدا کر رہی ہیں۔ جیسا کہ سی آرآئی ایس پی آر-سی اے ایس9 نے جین ایڈیٹنگ کو بہت آسان بنا دیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی بہت سی لاعلاج بیماریوں کے حل کی طرف ایک بہت بڑا قدم ہے۔ تاہم اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے اخلاقی اور سماجی مسائل سے متعلق مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں، اسی طرح جنریٹیو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں ہونے والی ترقی کی وجہ سے ڈیپ فیک کا مسئلہ اور کئی ریگولیٹری چیلنجز بھی سامنے آرہے ہیں۔