کولڈ اسٹوروں میں2کروڑ سیب پیٹاں،ایک ہزار کروڑ روپے کا اندیشہ
سرینگر//// بیرون وادی کشمیری سیبوں کی قیمتوں میں40فیصد کمی کے نتیجے میں میوہ کاشتکاروں اور خریداروں کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بازاروں میں کشمیری سیب کے نرخوں میں کمی باغبانوں اور کاشتکاروں کیلئے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں ہے۔کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت بیرون منڈیوں میں کشمیری سیبوں کی اچھی خاصی مانگ ہوتی تھی تاہم امسال اچانک قیمتوں میں گراوٹ ان کیلئے باعث تشویش ہے۔ اکتوبر اور نومبر2023کی قیمتوں میں قریب40فیصد کمی سے سیبوں کے تاجر اور کاشتکار پریشان ہے،اور انہیں خسارے سے بچنے کیلئے کوئی بھی راستہ نظر نہیں آرہا ہے۔ شوپیاں سے تعلق رکھنے والے سیبوں کے کاشتکار و تاجر گلزار احمد نے بتایا کہ انہیں5ماہ قبل جس سیب پیٹی کیلئے1250روپے کی پیشکش بیرون منڈیوں کے تاجروں سے کی گئی تھی،اس کی قیمت مشکل سے اس وقت900روپے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ موسم سرما کے سیزن میں18کلو کریٹ کیلئے کولڈ سٹورں میں انہیں475روپے کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے،جو قریب30روپے فی کلو کے حساب سے دینا پڑتا ہے،اور وہ موسم بہار میں2ہزار روپے فی بکس کی قیمت متوقع کرتا تھا۔شوپیاں منڈی کے تاجر فیاض احمد نے بتایا کہ گزشتہ نومبر میں اعلیٰ معیار کے سیب 1,000سے1,500 روپے فی ڈبہ کے حساب سے فروخت کرتے تھے تاہم موجود قیمت 1,000 روپے فی ڈبہ ت رہ گئی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ بہار کے موسم میں مانگ میں اضافے کی توقع تھی، جس کی وجہ سے کاشتکاروں اور خریداروں نے سیب کو کولڈ اسٹوریج میں محفوظ کیا۔ تاہم، طلب میں متوقع اضافہ ا نہیں ہوا، جس کے نتیجے میں کافی مالی نقصان ہوا۔کشمیر ویلی فروٹ گرورس و ڈیلرس یونین کے صدر بشیر احمد بشیر نے گزشتہ سال کے مقابلے اس سال مانگ میں کمی کی وجہ سے خریداروں کو ہونے والے نقصان پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا ”اگرچہ کاشتکار زیادہ نقصان برداشت نہیں کر سکتے، تاجر بھی کافی مالی مشکلات سے دوچار ہیں کیونکہ جب قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا تو انہوں نے مہنگے داموں مین سیب خریدے تھے“۔ بشیر احمد بشیر نے کہا کہ موسمی میوہ جات کے فصل میں اضافے اور درآمد شدہ سیبوں کے نتیجے میں قیمتوں میں کافی کمی ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ گرے ہوئے سیبوں کی خریداری کیلئے اصل میں سرکار کو پالیسی مرتب کرنی چاہے تاکہ کاشتکار کم از کم اس نقصان سے بچ پائے۔شوپیاںمنڈی کے صدر میر محمد امین نے بتایا کہ بیرون ریاستوں کے تاجروں کو گمان ہوا کہ ہماچل پردیش اور وادی کشمیر مین سیب کم ہے،جس کے نتیجے میں انہوں نے بیرون ملکوں سے سیب منگائے،اور قیمتوں میں کمی بھی واقع ہوئی۔محمد امین نے بتایا کہ کاشتکاروں کو کافی نقصانات سے دو چارہونا پڑ رہا ہے کیونکہ کولڈ اسٹوروں میں سیبوں کو رکھنے کی لاگت اور اضافی قیمتوں پر سیبوں کو خریدنے کی وجہ سے وہ تذبذب میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ شبیر احمد نامی سوپور منڈی کے تاجر نے بتایا کہ کولڈ سٹور کے مینیجر سید دلنوازنے سیب کی قیمتوں میں کمی کے رجحان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فی ڈبہ 400 سے 500روپے تک گر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال ہماچل کے ڈبے تقریباً 1,000 روپے فی ڈبے میں فروخت ہو رہے ہیں،