حفاظتی صورتحال کا جائزہ لیں گے ، راج بھون میں فوجی افسران کی میٹنگ کی صدارت کریں گے
سرینگر/
بفلیار میں حالیہ حملے میں پانچ فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد جموں خطے کے سرحدی علاقوں میں پیدا شدہ صورتحال کا از خود جائیزہ لینے کےلئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ 27دسمبر بدھ کو جموں وارد ہورہے ہیں ۔ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ راجوری اور پونچھ کا بھی دورہ کریں گے جہاں وہ فوجی افسران اور سیول انتظامیہ کے ساتھ حفاظتی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے والے ہیں ۔ پونچھ ، راجوری کے بفلیار علاقے میں میں فوجی گاڑیوں پر حملے کے نتیجے میں پانچ فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لینے کےلئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ بدھ کو دنوں اضلاع کا دورہ کریں گے ۔ وزیر دفاع فوجی افسران ، سیول انتظامیہ اور عام شہریوں سے بات چیت کریں گے جبکہ اس کے علاوہ جموں راج بھون میں سیکورٹی جائزہ میٹنگ کریں گے جس میں فوج ، پولیس ، فورسز اور خفیہ اداروں کے اعلیٰ افسران شرکت کررہے ہیں ۔ وزیر دفاع راجوری میں ”دہشت گردی “ مخالف آپریشن کے بارے میں بھی جانکاری حاصل کرنے والے ہیں ۔ بفلیار میں گزشتہ دنوں ”دہشت گردوں “ کی جانب سے دو فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں پانچ فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے اور دیگر دو زخمی ہوئے جس کے بعد فوج نے وسیع علاقے میں مخالف آپریشن شروع کیا ہے ۔ اس بیچ فوجی سربراہ منوج پانڈے نے سوموار کے روز راجوری اور پونچھ کے علاقوں کا دورہ کرنے کے ساتھ ساتھ بفلیار میں اس جگہ کا معائینہ کیا جہاں فوجیوں پر حملہ کیا گیا تھا ۔ اس موقعے پر فوجی سربراہ نے ”دہشت گردی مخالف آپریشن “ کے بارے میں بھی جانکاری حاصل کی ۔ اور سیول اور فوجی افسران کے ساتھ حفاظتی صورتحال کا جائزہ لیا۔فوجی سربراہ کے دورہ کے بعد ہی اب وزیر دفاع راجناتھ سنگھ بھی جموں کا دورہ کریں گے جہاں پر وہ راجوری اور پونچھ میں حالیہ واقعات کے حوالے سے مجموعی حفاظتی صورتحال کا جائزہ لیں گے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بفلیار راجوری میں ”دہشت گردوں “ نے اُس وقت دو فوجی گاڑیوں پر حملہ کیا جب وہ ایک جنگجو مخالف آپریشن میں حصہ لینے جارہے تھے کہ وہاں پر گھات میں بیٹھے ”دہشت گردوں “ نے گاڑیوں پر دستی بم پھینکے اور اندھا دھند گولیاں برسائیں جس کی وجہ سے وہاں پر پانچ فوجی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ۔ اس کے ایک دن بعد وہاں پر تین عام شہریوں کی لاشیں پُر اسرار طور پر سڑک پر پائیں گئیں تھیں جس کی وجہ سے وہاں صورتحال مزید بگڑ گئی ۔