پرہلاد پٹیل کا لوک سبھا سے استعفیٰ، ریاستی حکومت میں شامل ہونے کا امکان
نئی دہلی، 06 دسمبر (یو این آئی) لوک سبھا میں بدھ کو دراوڑ منیترا کژگم (ڈی ایم کے ) پارٹی کے رکن پارلیمان سینتھل کمار کے قابل اعتراض بیان کے خلاف ہنگامہ ہوا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ ایوان کے جمع ہوتے ہی ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ کے قابل اعتراض بیان کے خلاف حکمراں پارٹی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے گئے ۔ اسی دوران وقفہ سوالات شروع ہو گیا۔ جس کے بعد حکمراں جماعت کے ارکان پرسکون ہوگئے اور ایوان کی کارروائی خوش اسلوبی سے چلنے لگی۔ ایوان کی کارروائی تقریباً چالیس منٹ تک خوش اسلوبی سے جاری رہی۔ دریں اثنا، ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو نے وقفہ سوالات کے دوران اپنی بات کہنے کوشش کی جب حکمراں پارٹی کے کچھ ارکان پارلیمنٹ نے دوبارہ قابل اعتراض بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ شروع کردیا۔ دوسری طرف ڈی ایم کے ممبران بھی اپنی جگہ سے کھڑے ہو گئے اور ہنگامہ کرنے لگے ۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان شوروغل کو دیکھتے ہوئے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔ دریں اثناءمدھیہ پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی نئی حکومت کی تشکیل سے قبل دموہ پارلیمانی حلقہ کے نمائندے اور مرکزی وزیر پرہلاد سنگھ پٹیل نے بدھ کے روز ایوان زیریں کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ مسٹر پٹیل نے آج پارلیمنٹ ہا¶س کے احاطے میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر جے پرکاش نڈا سے آشیرواد حاصل کرنے کے بعد لوک سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے مسٹر پٹیل کو مدھیہ پردیش کی نرسنگھ پور سیٹ سے میدان میں اتارا تھا جہاں انہوں نے اکتیس ہزار سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کابینہ سے بھی استعفیٰ دینے جا رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کے بعد نئی حکومت کی تشکیل میں انہیں ذمہ داری ملنے کے چرچے کے درمیان، انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا کہ وہ بھوپال جا رہے ہیں۔