نئی دہلی/ ہمہ گیر زراعت اس امر کویقینی بنانے کے لئے لازمی ہے کہ ہندوستان اپنے 3.4 بلین افراد کے لئے قومی سلامتی کا ہدف حاصل کرسکے وزیراعظم کی رہنمائی میں کیمیاوی اشیاءاور کیمیاوی کھادوں کی وزارت نے عدم توازن کے شکار کیمیاوی کھادوں کے استعمال کے بڑھتے ہوئےمسائل سے نمٹنے کے لئے منفرد اقدامات کئے ہیں ان خیالات کا اظہار مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے یہاں جاری ایک بیان میں کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ ان اقدامات کا مقصد ہندوستانی زرعی ڈھانچے کی شکل کو مختلف النوع پالیسی دخل اندازیوں کی شکل میں کی جانے والی کوششوں کے مابین ہم آہنگی پیدا کرکے ، سرمایہ کاری کا راستہ ہموار کر کے،مالی امداد فراہم کر کے، ٹیکنالوجی دخل اندازی اور قدرو قیمت میں اضافے کے ذریعہ ہندوستانی زراعت کو تغیر سے ہمکنار کرنا ہے۔ صورت حال کے فوری تقاضے کو تسلیم کرتے ہوئے، 28 جون 2023 کو اقتصادی امور سے وابستہ کابینہ کمیٹی (سی سی ای ے) نے یوریا سبسڈی اسکیم کو جاری رکھنے اور نامیاتی کیمیاوی کھادوں کو اختیار کرنے کے عمل کو فروغ دینے کے لئے پیش قدمی کے سلسلے کو 370،128.7 کروڑ روپے کی تخمیہ لاگت سے اپنی منظوری دی۔ اس سے ہمہ گیر زراعت اور 120 ملین سے زائد کاشتکاروں کی فلاح وبہبود کے سلسلے میں حکومت کی مضبوط عہد بندگی کا اظہار ہوتا ہے، یہ وہی کاشتکار ہیں ، جو 141 بلین ہیکٹئر کے بقدر کاشتکاری کی زمینوں کے مالکان ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سلسلے میں متعدد پیش رفت کی ہے، جن میں سی سی ای ا ے نے 368،676.70 کروڑ روپے کی تخصیص کے ساتھ 31 مارچ 2025 تک یوریا کی سبسڈی اسکیم جاری رکھنے یعنی توسیع کو منظور دے دی ہے ، یہ توسیع 23-2022 سے لے کر 25-2024 کے مالی برسوں پر احاطہ کرتی ہے، چونکہ مودی حکومت کی جانب سے اندرون ملک پیدا وار پر بہت زور دیا جارہا ہے، لہٰذا ملک نے اپنی یوریا پیداوار کی صلاحیت ، جو 15-2014 میں 207.54 لاکھ میٹرک ٹن (ایل ایم ٹی) کے بقدر تھی، وہ بڑھا کر 23-2022 میں 283.74 ایل ایم ٹی کے بقدر تک پہنچا دی ہے۔ یوریا کی سبسڈی کی توسیع کے ساتھ یہ افزوں پیدا وار کی سمت کو یقینی بنائے گی، کہ پورے ملک میں کاشتکاروں کو قابل استطاعت قیمتوں پر یوریا تک رسائی حاصل ہوسکے۔انھوں نے بتایا کہ دنیا میں پہلی مرتبہ اندرون ملک نینو یوریا رقیق تیار کیا ہے اور اسے ہندوستانی کاشتکاروں کو بااختیار بنانے کے لئے کاروباری پیمانے پر تیار کیا ہے، یہ ایک اختراعی اور کفایت شعاری پر مبنی مصنوعات ہے ، مارچ 2023 تک 76.5 ملین بوتل (33.6 ایل ایم ٹی کے مساوری رویاتی یوریا) کی تیاری عمل میں آچکی ہے اور 54.2 بلین بوتل فروخت ہوچکی ہیں۔ 26-2025 تک، 195 ایل ایم ٹی کے بقدر روایتی یوریا کے مساوی 440 بلین بوتلوں والے پلانٹوں کی صلاحیت مصروف عمل ہو جائے گی۔ کاشتکاروں کو رویتی ڈی اے پی کے لئے لاگت کے لحاظ سے ازحد مو ¿ثر متبادل نینو ڈی اے پی فراہم کرائی گئی ہے۔وزیر موصوف نے کہا کہ آتم نر بھر بھارت کے زیر اہتمام، حکومت نے کوٹہ میں چمل فرٹیلائزرس لمیٹڈ ، راجستھان ، مغربی بنگال میں پناہ گڑھ میں میٹرکس لمیٹڈ، گورکھپور اترپردیش میں سندری، تلنگانہ میں راما گنڈم، جھار کھنڈ اور برونی ، بہار میں 6 یوریا پیدا وار اکائیاں قائم کی ہیں۔ اندرون ملک پیداوار کرنے والی یہ اکائیاں اور نینو یوریا پلانٹ ، یوریا پر موجودہ در آمداتی انحصار کو کم کریں گی اور آخر کار 26-2025 تک یوریا کے معاملے میں ہمیں آتم نر بھر (خود کفیل) بنادیں گیں۔