وادی کے مختلف علاقوں میں خاص کر قصبہ جات میں ایک یا دو روپے کے سکے دکاندار لینے سے انکار کررہے ہیں ۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہ سکے اب بند ہوچکے ہیںجبکہ شہر سرینگر میں ایک یا دو روپے کے سکے لینے سے کوئی دکاندار انکار نہیں کرتا ہے ۔ ایسے دکاندار ریزرو بینک آف انڈیا کے احکامات کی سراسرخلاف ورزی کررہے ہیں۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر کے مختلف علاقوں سے اطلاعات موصول ہورہی ہے کہ دکاندارایک یا دو روپے کے سکے نہیں لینے سے انکار کررہے ہیں ۔ دکاندار یہ کہہ کر یہ سکے لینے سے انکار کررہے ہیں کہ یہ سکے اب بند ہوچکے ہیں ۔ دکانداروں کی جانب سے یہ ایک اور دو روپے کے سکے لینے سے انکار کرنے پر لوگوں نے سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح سے ریزور بینک آف انڈیا کی ہدایت کی ہدایت کو خلاف ورزی ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سرکار کی جانب سے ابھی تک اس سلسلے میں کئی احکامات صادر نہیں ہوئے ہیں تو پھر دکاندار خود ہی اس طرح من مانی پر کیوں اُتر آتے ہیں ۔ لوگوں نے کہا کہ ایک روپے کے سکے میں ماچ، چیونگم ، ٹافی ، دینے سے بھی دکاندارانکار رکرتے ہیں ۔ ایک ماچس کے بدلے کم سے کم پانچ لینی پڑتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ایک انڈے کی قیمت 6روپے ہے جس کےلئے سکہ رکھنا بھی ضروری ہے ۔ ادھر شہر سرینگر میں ایک اور دو روپے کے سکے لینے جانے سے کہیں بھی دکانداروں کی جانب سے انکار نہیں کرتے ، ایسی اطلاعات صرف دیہی علاقوں سے ہی موصول ہورہی ہے۔ اس ضمن میں ماہرین مالیات نے کہاہے کہ اس طرح یہ دکاندار ریزیور بینک آف انڈیا کی ہدایت کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں اور جس اس طرح یہ سکے لینے سے انکار کرتے ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔