کشمیر میں جو کچھ ہو رہا تھا، کیا یہ اکثریت پسندی نہیں تھی؟:وزیر خارجہ ایس جے شنکر
وزیر خارجہ ایس جے شنکر، جو اس وقت امریکہ میں ہیں، نے کشمیر میں دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے معاملے پر بات کی۔انہوں نے ان لوگوں پر تنقید کی جنہوں نے امن و امان کو برقرار رکھنے کےلئے انٹرنیٹ خدمات کی بندش پر تنقیدکی۔مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات معطل رکھنے کے بارے میں بہت کچھ بولا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر آپ اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں، جہاں آپ کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ معطل کرنا انسانی جانوں کے ضیاع سے زیادہ خطرناک ہے، تو میں کیا کہوں؟دفعہ 370 پر ایس جے شنکر نے مزید کہا کہ آئین کے ایک عارضی پرو وِژن کو آخر کار ختم کر دیا گیا۔ یہ اکثریت پرستی کا عمل ہونا چاہیے تھا۔وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ اب بتائیے کشمیر میں جو کچھ ہو رہا تھا، کیا یہ اکثریت پسندی نہیں تھی؟۔انہوں نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ جس طرح حقائق کو غلط طریقے سے دیکھا جاتا ہے۔وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے سوالیہ اندازمیں کہا کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط اس پر بحث ہوتی ہے، یہ دراصل سیاست ہے اور کچھ نہیں۔یادرہے این ڈی اے کی زیر قیادت مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے دفعہ 370 کو ختم کئے ہوئے 3 سال ہوچکے ہیں۔ جموں و کشمیر ریاست کو 5 اگست 2019 کو2مرکز کے زیر انتظام علاقوں، جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا تھا۔ مرکزی حکومت نے اس وقت اس اقدام کو تاریخی کارنامہ کہا تھا اور اسے بھارت کو متحد اور انضمام کرنے کا اقدام قرار دیا تھا۔دریں اثنا وزیر خارجہ ایس جے شنکر امریکہ میں میٹنگوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تازہ ترین اپ ڈیٹ میں انہوں نے ٹویٹر پر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ اپنی ملاقات کی تصویریں شیئر کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دفاعی اور سکیورٹی تعاون بھارت،امریکہ شراکت داری کا ایک اہم ستون ہے۔ انہوںنے ہم نے پالیسی کے تبادلے باہمی تعاون، دفاعی تجارت، سروس مشقوں اور فوجی صنعتی تعاون میں مسلسل پیش رفت کو نوٹ کیا۔